Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پلی بارگین کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

احمد نور
 
کچھ عرصے سے پاکستانی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے ’پلی بارگین‘ کی اصطلاح استعمال کی جارہی ہے جس میں حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرکے کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ مبینہ طور پر بد عنوانی سے حاصل کی گئی رقم واپس کردیں تو ان کی سزا معاف ہو سکتی ہے۔
 
وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ہفتے کے روز ایک ٹویٹ کے ذریعے سابق وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہیں  مشورہ دیا تھاکہ ان کے لئے آسان ترین راستہ پلی بارگین ہے۔انہوں نے رواں ماہ میں پلی بارگین کے حوالے سے یہ بات دوسری مرتبہ کہی ہے۔
 
وزیراعظم عمران خان نے پلی بارگین کا لفظ تو استعمال نہیں کیا، لیکن  گذشتہ دنوں  صوبہ سندھ کے شہر گھوٹکی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے  اس اصطلاح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے لئے احتساب سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ مبینہ طور پر لوٹی ہوئی رقم واپس کردیں۔ 
  • پلی بارگین کیاہے؟
پلی بارگین کا قانون سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں2002 میں لاگو کیا گیا تھا جو وائٹ کالر جرائم سے متعلق ہے اور اس کے تحت مالی بدعنوانی میں ملوث افراد سے تفتیش کے دوران یا اس کے بعد رقم واپس لینے کے لئے معاہدہ کیا جاتا ہے۔
پلی بارگین سے متعلقہ نیب آرڈیننس کی شق 25 دو حصوں پر مشتمل ہے ۔ اس کی شق ’اے ‘رقم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق ہے جس کے تحت اگر کسی شخص کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں اور یہ معاملہ ابھی انکوائری تک ہی محدود ہے تو اس میں ملزم کے پاس اختیارہے کہ وہ انکوائری کے دوران کسی بھی مرحلے میں رضاکارانہ طور پر رقم واپس کر سکتا ہے جس کے بعد اسے کسی قانونی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، لیکن اس کے لیے نیب کے چیئرمین کی منظوری لینا ضروری ہے۔
نیب ٓارڈیننس ایکٹ کی شق 25 کا ’بی‘ حصہ پلی بارگین سے متعلق ہے جس میں اگر کوئی معاملہ انکوائری سے تفتیش کے مرحلے تک پہنچ جاتاہے تو اس مرحلے میں کسی بھی موقعے پر ملزم رقم واپس کرسکتا ہے۔
تفتیش کے مرحلے میں اگر ملزم کی پلی بارگین منظور ہو جاتی ہے تو اس کو قانونی پابندیوں کا سامنا ہوتاہے جس میں اگر وہ سرکاری ملازمت میں ہے تو اس کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسا شخص کوئی بھی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی ایک خاص مدت کے لیے الیکشن لڑنے اور بینکوں سے قرض لینے کا اہل ہو تا ہے۔
چیئرمین نیب کی حتمی منظوری کے بعد یہ معاملہ عدالت میں بھجوایا جاتا ہے اور عدالتی منظوری کے بعد ملزم سے رقم کی ادائیگی کے لیے کہا جاتا ہے۔
 قومی احتساب بیورو میں پلی بارگین کے قانون کو نہ صرف عدالتوں میں بلکہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا تارہا ہے۔
 
 

شیئر: