انسانی ٹشوز سے تیار کردہ دنیا کا ’’پہلا‘‘ تھری ڈی دل
اسرائیل میں سائنسدانوں نے انسانی ریشوں یا ٹیشوز اور رگوں سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ’تھری ڈی دل‘ بنایا ہے،جس کو طب کی دنیا میں ایک اہم کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
امید کی جارہی ہے کہ اس سے مستقبل میں ٹرانسپلانٹ کے عمل میںبہتری آئے گی۔
تل ابیب یونیورسٹی میں اس پراجیکٹ کے سربراہ تل دویرکا کہنا تھا کہ خرگوش کے دل کے جتنا یہ دل’'پہلی بار پوری کامیابی کے ساتھ خلیوں، رگوں اور دل کا خون وصول کرنے والے خانے’ وینٹریکل‘ سے بنایا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دل کی تھری ڈی ساخت بنائی گئی ہے مگریہ خلیوں یا خون کی رگوں کے ساتھ نہیں بنایا گیا تھا۔
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہیں کہ تھری ڈی دل کی پیوندکاری کو استعمال میں لانے سے پہلے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی میں صحافیوں کو چیری جتنا یہ چھوٹا تھری ڈی دل پیر کودکھایا گیا ۔
تل دویر کا کہنا تھا کہ محقیقن کو چاہیے کہ وہ اب ان تھری ڈی دلوں کو اصلی دلوں جیسا کام کرنے والا بنائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا ہو سکتا ہے’ مستقبل میںدنیا کے بہترین ہسپتالوں میں اعضا کے پرنٹرز دستیاب ہوں گے اور یہ طریقہ کار معمول کے مطابق کیے جائیں گے۔ ‘
مگرتل دویر نے کہا اس بات کا امکان ہے کہ ہسپتالوں میں یہ کام معمولی اعضا کی پیوند کاری سے شروع ہو نہ کہ دل جیسے عضو سے۔