"بزدار اور محمود خان بھی اپنی ٹیم پر نظر رکھیں"
وفاقی کابینہ میں تبدیلی کے ایک دن بعد وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو اورکزئی ایجنسی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے 'بیٹنگ آرڈر' تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اپنی ٹیم پر نظر رکھنا ہماری ذمہ داری ہے اور اگر کوئی اچھی پرفارمنس نہیں دیکھا رہا تو اس کا بیٹنگ آرڈر تبدیل ہوگا یا وہ جائے گا۔'
خبررساں ایجنسیوں کے مطابق عمران خان نے کابینہ میں تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے آگے مزید تبدیلیوں کا اشارہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور عثمان بزدار سے کہتا ہوں کہ وہ اپنی ٹیم پر نظر رکھیں۔ اچھا کپتان مسلسل اپنی ٹیم کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے کیونکہ اچھے کپتان نے میچ جیتنا ہوتاہے ۔کئی مرتبہ اسے جیتنے کے لیے بیٹنگ آرڈر بدلنا پڑتا ہے۔ کئی مرتبہ ٹیم میں نئے کھلاڑی لانا پڑتے ہیں کپتان کا مقصد ٹیم کو جتوانا ہوتا ہے۔ بطور وزیراعظم میرا مقصد اپنی قوم کو جتانا ہے۔میں اللہ کو جواب دہ ہوں میں نے ابھی اپنی ٹیم میں بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ہے اور آگے بھی کروں گا ۔سارے وزیروں کو کہتا ہوں جو میرے ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا اسے تبدیل کرکے۔ دوسرے کو لاوں گا جو ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا کوئی کھلاڑی صحیح پرفارمنس نہیں دے رہا تو بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کے لیے تیار ہونا چاہیے یا اس کی جگہ نیا کھلاڑی لائیں۔
عمران خان نے کہا کہ جب سے نوازشریف اور آصف زرداری واپس آئے تب سے پاکستان پر قرض چڑھنا شروع ہوگیا اور ان کی دولت بڑھنا شروع ہوگئی۔ ان کے بچے لندن میں بیٹھ کر ارب پتی ہو گئے، نوازشریف کا بیٹا کہتا ہے وہ پاکستان کا شہری ہی نہیں ہے، دوسری جانب شہباز شریف کہتے ہیں کہ ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت ہوجائے تو میرا نام بدل دینا اب شہباز شریف اور ان کے بچوں کی بھی منی لانڈرنگ نظر آگئی ہے۔ یہ ٹی ٹی اسپیشلسٹ بن گئے ہیں پتا نہیں ان کے پاس کہاں سے پیسا آرہا ہے تینوں خاندان امیر ہوگئے جبکہ ملک مقروض ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے سب پہلے دن سے کہنا شروع ہو گئے کہ حکومت فیل ہوگئی ہے۔ زرداری اور اس کا بیٹا کہتے ہیں کہ ہم حکومت ہٹادیں گے مولانافضل الرحمان بھی حکومت ہٹانے کا کہتے ہیںہمیں 8 ماہ ہوگئے ہیں ہم نے ایسا کیا جرم کیا جو یہ حکومت گرادیں گے۔ ا نہیں مشکل یہ ہے کہ ہر روز میرے سامنے ان کی کرپشن کی نئی داستانیں آرہی ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ عمران خان دو سال بھی رہ گیا تو سب جیلوں میں چلے جائیں گے اس لئے جمہوریت خطرے میں آگئی ہے، حقیقت تو یہ ہے کہ جمہوریت مضبوط ہورہی ہے اور ان کا چوری کیا ہوا پیسہ خطرے میں آگیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقہ خیبرپختونخوا میں ضم ہوگیا اب کوشش ہوگی کہ اسے اوپر لائیں یہاں نوجوانوں کے لیے تعلیمی نظام بہتر کریں۔ اس علاقے کو سرمایہ کاری کے لیے کھولیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو کہا ہے کہ آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کریں ہم انہیں پیسہ دیں گے تاکہ یہ اپنے حالات بہتر کرسکیں ہم خیبرپختونخوا حکومت کی پوری مدد کریں گے ۔ہماری حکومت کا سب سے بڑا چیلنج نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنا ہے ہم یہاں کے نوجوانوں کو بلاسود قرض دیں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار کرسکیں ۔ انہیں ہنر بھی سکھائیں گے۔ وّیر اعظم نے اورکزئی ایجنسی میں ہیلتھ کارڈ تقسیم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
عمران خان نے پشتون تحفظ موومنٹ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی ایم قبائلی علاقوں کی تکلیف کی بات کرتی ہے جو درست ہے وہ جو بات کرتے ہیں وہی بات میں 15 سال سے کررہا تھا پی ٹی ایم والے ٹھیک بات کرتے ہیں لیکن وہ جس طرح کا لہجہ اختیار کررہے ہیں وہ ہمارے ملک کے لیے ٹھیک نہیں جو لوگ تکلیف سے گزرے ہیں۔ ان سے اپنی فوج کے خلاف نعرے لگوانے سے قبائلی علاقے اور پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا۔ برے وقت میں میں نے سب سے زیادہ آواز اٹھائی ہمیں آج یہ سوچنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے اور حالات کیسے بہتر کرنا ہیں قبائلی علاقے کے لوگوں کو مستقبل میں تعلیم دینا اصل چیلنج ہے پی ٹی ایم والے لوگوں کے دکھ درد پر نمک نہ چھڑکیں لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔ ان کی مرہم پٹی کریں ان سے جو ظلم ہوا ہے ان کی مدد کریں۔