پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کا وقت پورا ہوگیا ہے اور ان کو جتنی چھوٹ دینا تھی دے دی ہے۔
پیر کو راولپنڈی میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ میں میڈیا بریفنگ میں فوج کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی ایم کو انڈیا اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں را ، این ڈی ایس فنڈنگ کرتی ہیں ۔ 'آپ نے جتنی لبرٹی لینا تھی لے لی۔ ٹائم از اپ۔'
انہوں نے کہا کہ جب قبائلی علاقوں میں لوگوں کے گلے کاٹے جارہے تھے اس وقت منظور پشتین، محسن داوڑاور علی وزیر کہاں تھے؟
میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ جب پی ٹی ایم شروع ہوئی تو 'مجھے آرمی چیف نے کہا کہ ان سے رابطہ کریں، سب سے پہلے میں نے ان سے رابطہ کیا ۔'
ڈی جی کے مطابق فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کو ہدایت کی کہ پی ٹی ایم والے غلط بات بھی کریں تو ان سے نرمی سے پیش آنا ہے ۔
انہوں نے وزیرستان سے پی ٹی ایم سے وابستہ منتخب ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام لیے بغیر کہا کہ 'آپ پاکستان کے ایم این اے ہیں آپ پر پاکستان کا قانون لاگو ہوتا ہے ۔ جو وہاں حکومت اور فوج کی سپورٹ میں بولتا ہے وہ مارا جاتا ہے۔ کیوں مارا جاتا ہے ۔ '
فوجی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان اور پی ٹی ایم والے ایک ہی بات کیوں کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم نے باہر سے فنڈنگ لے کر پاکستان کی فوج کے خلاف جلسے کیے ۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ 'پی ٹی ایم والے جن نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں ہمیں ان کا خیال ہے ۔'
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فوج پشتون تحفظ موومنٹ والوں سے بات کرنا چاہتی ہے مگر یہ کبھی امریکہ بھاگ جاتے ہیں اور کبھی جرمنی چلے جاتے ہیں ۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنے حلقوں میں نہیں جاتے اور فوج کے خلاف نعرے لگاتے ہیں۔ 'ایک پارٹی ان کا ساتھ دے رہی ہے کہ پی ٹی ایم درست کر رہی ہے۔ '
میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ کوئی غیر قانونی راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا۔ 'جس آگ سے نکل کر یہ فوج کندن بنی ہے اب ہماری کھال بہت سخت ہوگئی ہے۔'
فوج کے ترجمان نے پی ٹی ایم کے افغانستان میں انڈین قونصلیٹ سے رابطوں کا ذکر کیا اور کہا کہ دبئی اور افغانستان کے راستے ہنڈی کے ذریعے بھی ان کے جلسوں کے لیے فنڈنگ ہوئی ۔
میڈیا پر پی ٹی ایم کو اجازت کیوں نہیں؟
پاکستان کی فوج کے ترجمان نے حالیہ پاکستان انڈیا کشیدگی اور جھڑپوں کے دوران میڈیا کے کردار کی تعریف کی ۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میں بطور ڈی جی آئی ایس پی آر اپنے میڈیا کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے۔'میں دل کی گہرائیوں سے یہ بات کر رہا ہوں۔'
ان کا کہناتھا کہ مجھے میڈیا کاسب سے زیادہ شکریہ ادا کرنا ہے۔'اگر سنہ 1971میں ہماراآج کا میڈیا ہوتا تو انڈیا کی سازشوں کو بے نقاب کرتا۔وہاں کے حالات کی رپورٹنگ کرسکتا۔ وہاں پر مقامی طور پر ہونے والی زیادتیوں کی رپورٹنگ کرتا تو آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوا ہوتا۔'
فوج کے ترجمان نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کو ٹی وی پر آنے کی اجازت دینے کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان سے ٹی وی پر بات چیت ہوسکتی ہے مگر وہ نامناسب زبان استعمال کرتے ہیں۔'ان ارکان قومی اسمبلی کی ٹویٹس دیکھ لیں۔ کیا کوئی ذمہ دار شخص اپنی فوج کے خلاف اس قسم کی بات کر سکتا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ پھر جب ہم آئین پر عمل درآمد کرائیں گے تو لوگ کہیں گے کہ سختی ہو رہی ہے ۔' پی ٹی ایم سے پوچھے گئے سوالوں کا جواب قانونی طریقے سے لیں گے میڈیا پر مذاکرہ نہیں کرائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میڈیا پر شاید فوج یا ڈی جی آئی ایس پی آر ہی سب کنٹرول کرتے ہیں ۔' آج تک کوئی اینکر کہہ دے کہ ان کو کسی بات کے کہنے سے منع کیا گیا ہے اور کوئی بات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔تاہم ان سے بات ضرور ہوتی ہے ۔'