Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی بحری جہاز: امریکہ، انڈیا اور جاپان کے لیے چیلنج

چین اور امریکہ کی جدید اسلحے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ برسوں پرانی ہے مگر اب تھنک ٹٰینک نے دعوی کیا ہے کہ چین اپنا تیسرا اور بڑا طیارہ بردار بحری جہاز تیار کر رہا ہے ۔ 

خبر رساں ادارے رائٹرز نے چینی سرکاری میڈیا کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کے پاس11 طیارہ بردار بحری جہازہیں اورچین امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے کم ازکم چھ طیارہ بردار جہاز بنانا چاہتا ہے جن میں سے تیسرا، اور چین میں اب تک تیار کیا جانے والا سب سے بڑا بحری بیڑہ تیاری کے مراحل میں ہے۔

اس بحری جہاز کو ٹائپ002 کا نام دیا گیا ہے۔

تاہم چینی سرکاری میڈیا کی جانب سے دیے جانے والے اشاروں کے باوجود چین کی وزارت دفاع نے اس موضوع پر بات کرنے سے انکار کیا ہے اور اس منصوبے کو راز میں رکھا جا رہا ہے ۔

رائٹرز کے مطابق امریکی تھینک ٹینک سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈی کی جانب سے شائع کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین میں شنگائی کے قریب جیانگ نان شپ یارڈ میں ایک بڑا جنگی جہاز گزشتہ چھ ماہ سے زیرتعمیرہے ۔

امریکی ادارے پینٹا گان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ چین میں طیارہ برداربحری جہاز پر کام شروع ہو چکا ہے، لیکن اس وقت کوئی تصاویر شائع نہیں ہوئی تھی ۔

مغربی اور مشرقی افواج اور دفاعی تجزیہ نگار اس جنگی بیڑے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے یہ چین کا سب سے بڑا اور جدید ترین جہاز ہے جو ہر طرح کا حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

رائٹرز کے مطابق یہ بیٹرہ چین کی اپنی فوج کو جدید اسلحے سے لیس کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے اور امریکہ کی مشرقی ایشیا میں کئی دہائیوں سے قائم اجارہ داری کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے ۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ٹائپ002 ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا یا نہیں ۔

سنگاپورمیں خطے کی صورتحال پر نظر رکھنے والے سیکورٹی ماہر آئن سٹورے کے مطابق ’اگر یہ بیڑہ تیار ہوجاتا ہے تو یہ ایشیا میں موجود انڈیا اور جاپان کے بحری بیڑوں کو بھی مات دے جائے گا اور چین خطے میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھرے گا۔‘

 

 

 

شیئر: