میشا شفیع نے جھوٹ بولا،گواہ کا عدالت میں بیان
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک مقامی عدالت میں ہفتے کے روز گلوکار علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت کے دوران پہلے گواہ نے بیان قلمبند کرتے ہوئے کہا کہ میشا شفیع کے الزامات جھوٹے ہیں۔
مقدمے کی سماعت کے دوران گلوکار علی ظفر کی جانب سے ایک ماڈل کنزہ منیر کو بطور گواہ پیش کیا گیا
عدالت میں بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے ماڈل کنزہ منیر نے کہا کہ وہ اس وقت اسی سٹوڈیو میں موجود تھیں جس میں میشا شفیع نے علی ظفر پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کنسرٹ کی ریہرسل چل رہی تھی اور کُل دس سے بارہ لوگ وہاں موجود تھے۔
اپنے بیان میں ماڈل کنزہ منیر کا کہنا تھا کہ "جب میشا شفیع سٹوڈیوز پہنچیں تو انہوں نےعلی ظفرکو گلے سے لگا کر سلام لیا۔
کنزہ نے کہا کہ ریہرسل قریب پنتالیس منٹس تک سٹوڈیو میں جاری رہی اور اختتام پر میشا نے علی ظفر کو ویسے ہی خدا حافظ کہا جیسے انہوں نے سلام لیا تھا۔ جبکہ گانے کی ریہرسل کے دوران دونوں کے بیچ چار سے پانچ فٹ کا فاصلہ رہا۔‘
عدالت کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ’ وہ ان تمام الزامات سے بخوبی آگاہ ہیں جو میشا شفیع نے علی ظفر پر لگائے ہیں اور یہ الزامات جھوٹ ہیں۔‘
کنزہ منیر کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت اٹھارہ مئی تک ملتوی کر دی اور مقدمے کے دیگر گواہان کو اگلی پیشی پر طلب کر لیا ہے۔
علی ظفر کے طرف سے پیش کیے جانے والے تمام گواہان کی شہادتیں قلمبند ہونے کے بعد میشا شفیع کے وکلا ان پر جرح کریں گے اور اپنے گواہان بھی پیش کریں گے۔
گذشتہ ہفتے میشا کی درخواست پر مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کو ہٹا دیا گیا تھا، اب نئے جج مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ میشا شفیع نے ٹویٹر کے ذریعے علی ظفر پر ایک ریکارڈنگ کے دوران ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ جس کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع پر شہرت کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ دائر کررکھا ہے۔