'اصلی مودی میں ہوں، جہاں جاتا ہوں عوام کا غصہ محسوس کرتا ہوں'
انڈین وزیراعظم نریندرمودی کے ہم شکل ابھینندن پاتھک کو حالیہ انتخابات میں مودی سے کہیں زیادہ عوامی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے ۔
ابھینندن پاتھک کے نقوش، قد، لباس، اور چال ڈھال نریندر مودی سے مماثلت رکھتی ہے۔ ان کی سفید داڑی، بغیر بازو جیکٹ، اور انڈین ثقافتی کرتا دیکھنے والے کو ایک نظر میں دھوکہ دے جاتا ہے۔
وہ جہاں جاتے ہیں، لوگ ان کو مڑ کر ضرور دیکھتے ہیں۔
وزیراعظم مودی کے ناکام وعدوں کے بعد، ابھینندن پاتھک حالیہ انتخابات میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف بطور آزاد امیدوار کھڑے ہوئے ہیں ۔
58 سالہ ابھینندن پاتھک نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام میں مودی کے خلاف غصہ حقیقی ہے اور ’میں جہاں بھی جاتا ہوں (لوگوں کا غصہ) محسوس کر سکتا ہوں۔‘
2014 کے انتخابات کے دوران ابھینندن پاتھک، نریندر مودی کے حامیوں میں سے تھے۔ اور مودی سے مماثلت کے باعث لوگ ’مجھے بہت پسند کرتے تھے، گلے لگاتے اور میرے ساتھ سیلفیز کھینچواتے تھے۔‘
’مجھ پر پیار نچھاور کرتے تھے۔ لوگ سوچتے تھے کہ اگر وہ حقیقی مودی سے نہیں مل سکتے تو مجھ سے ہی مل لیں۔‘
’لیکن اب (لوگ) مجھے دیکھ کرغصے میں آ جاتے ہیں۔ ‘
ابھینندن پاتھک کا کہنا تھا کہ لوگ ان سے گزرے ہوئے دنوں کا پوچھتے ہیں۔ ’اچھے دن کہاں گئے؟
اور وہ مودی کی سنہ 2014 کی انتخابی مہم کا نعرہ دہراتے ہوئے کہتے ہیں، ’اچھے دن آئیں گے۔‘
پھاتک کے مطابق ان کی زندگی کا بہترین لمحہ مئی 2014 میں آیا جب نریندرمودی نے انتخابات میں کامیابی پر اتر پردیش کی ریاست میں نکالی گئی ریلی کے دوران انہیں گلے لگایا تھا ۔
لیکن نریندرمودی کے ساتھ قریبی لمحات گزارنے کے بعد ابھینندن پاتھک کو ان کی جماعت نظر انداز کرتی رہی اور مودی کو لکھے گئے بے تہاشہ خطوط کا کوئی جواب نہ آیا ۔
مودی کے ایک اور ہم شکل
اے ایف پی کے مطابق انڈیا کی رنگین سیاست میں ہم شکل امیدواروں کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ ان کی موجودگی لوگوں میں تجسس پیدا کرتی ہے، اور لوگوں کا ہجوم ان کی ایک جھلک دیکھنے کو جمع ہو جاتا ہے۔
ممبئی میں مودی کے ایک اور ہم شکل وکاس مہانتے بھی منظرعام پر آئے ہوئے ہیں اور مودی کی جماعت بھارتیا جنتا پرٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑ رہے ہیں ۔
57 سالہ بزنس مین وکاس مہانتے، وزیراعظم مودی پر بنائی گئی فلم میں مودی کا کردار بھی ادا کر چکے ہیں ۔ وہ مختلف ریلیوں کے دوران توجہ کا مرکز بنے رہے ہیں۔
۔ لیکن انڈین وزیراعظم کے ساتھ مماثلت کبھی مشکلات بھی پیدا کر دیتی ہے۔ ایک دفعہ لوگوں نے ان پر پتھر بھی برسائے کہ اور ان کو محفوظ مقام پر پناہ لینا پڑی
اب وکاس مہانتے اپنےساتھ باڈی گارڈ رکھتے ہیں۔
انہوں نے سنہ 2017 میں ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک دفعہ آدھی رات کو انتخابی ریلی سے واپسی کے بعد ان کو ایک گروہ کا سامنا کرنا پڑ گیا جو ان کا تعاقب کر رہا تھا۔
گروہ سے بچنے کے لیے ’میں نے ایکسلیٹر پرپاؤں رکھا، اور کہیں رکے بغیر تمام ٹریفک اشاروں سے گزرتا چلا گیا۔‘
راہول گاندھی کا ہم شکل مودی کا حامی
2014 میں پراشنٹ سیٹھی نامی ایک انڈین شہری کو راہول گاندھی کا ہمشکل قرار دیا گیا ۔ پراشنٹ سیٹھی گجرات ریاست کے ’سورت شہر‘ میں فرائیڈ چکن بیچتے ہیں اور ان کو فلم میں اداکاری کرنے کی پیشکش بھی آ چکی ہے۔
ویسے تو پراشنٹ سیٹھی، راہول گاندھی سے مماثلت رکھتے ہیں لیکن وہ گاندھی کے مخالف نریندر مودی کے حامی ہیں ۔ مودی کو گزشتہ اور حالیہ انتخابات میں راہول گاندھی سے چیلنج کا سامنا رہا ہے ۔
سیٹھی نے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اور میرا خاندان شروع سے بی جے پی کا حامی رہا ہے ۔ لیکن میری شکل کی وجہ سے ہمیشہ میرا مذاق اڑایا جاتا تھا ۔‘
لیکن اب راہول گاندھی کے ہم شکل اور مودی کے حامی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور انہوں نے راہول گاندھی سے مختلف لگنے کے لیے اپنا حلیہ تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے وزن بڑھا لیا ہے، داڑی رکھ لی ہے اور بالوں کا سٹائل بھی بدل دیا ہے۔
’لوگوں نے مجھے ’پپو‘ بلانا شروع کر دیا تھا۔‘ خیال رہے کہ راہول گاندھی کے مخالفین ان کو مذاق سے ’پپو‘ کے لقب سے بھی پکارتے ہیں۔
’اس لیے مجھے اپنا حلیہ تبدیل کرنا پڑا۔‘
لیکن مودی کے ہم شکل انتخابی امیدوار ابھینندن پاتھک کا اپنا حلیہ تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔
’میں کیوں کروں؟ میں نوے کی دہائی سے سیاست میں ہوں اور میں ہمیشہ سے داڑی اور کرتے کا حامی رہا ہوں۔‘
ابھینندن پاتھک کا کہنا تھا کہ وہ اصلی ہیں جبکہ نریندر مودی ان کے ہم شکل ہیں ۔
اتوار کو انڈیا میں انتخابات اختتام پذیر ہوں گے جس میں نوے کروڑ انڈین شہریوں نے ووٹ ڈالے ۔