Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کب بلائیں گے؟

پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف جب تک نیب کی حراست میں تھے تو مطالبے پر پروڈکشن آرڈرز کا اجرا کرانے کے بعد نہ صرف قومی اسمبلی کے تمام اجلاسوں میں شرکت کرتے تھے بلکہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین منتخب ہونے کے بعد نیب حراست سے ہی پی اے سی کے اجلاسوں کا ایک طویل شیڈول بھی جاری کیا، جس میں سے دو اجلاس ہوسکے جو تین تین دن جاری رہے۔
سب جیل منسٹر انکلیو میں قیام کے دوران بھی شہباز شریف نے 6، 7، 8 فروری ، 11، 12، 13 فروری اور 18، 19، 20 اور 27 فروری کو اجلاس بلانے کا شیڈول جاری کیا اور سپیکر آفس کو پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا کہا گیا لیکن اس دوران ہی تمام اجلاس منسوخ کر دیے گئے۔ اسی اثنا میں 14 فروری کو شہباز شریف ضمانت پر رہا ہوگئے اور پھر رہائی کے بعد سے اب تک انھوں نے پی اے سی  کا کوئی اجلاس نہیں بلایا۔
شہباز شریف نے مختلف ادوار کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے اور پی اے سی کے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق مانیٹرنگ کمیٹی سمیت 17 ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دے رکھی ہیں جن کے اجلاس معمول کے مطابق ہو رہے ہیں۔


گذشتہ برس تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جو پہلا بڑا تنازعہ سامنے آیا وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیرمین شپ کا تھا فوٹو:اے ایف پی

اس حوالے سے پبلک اکاونٹس کمیٹی میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن نور عالم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب تحریک انصاف نے اصول کی بنیاد پر شہباز شریف کو پی اے سی کی چئیرمین شپ دینے سے انکار کیا تو اپوزیشن نے قومی اسمبلی کی کارروائی میں خلل ڈالا اور دیگر کمیٹیوں کے بائیکاٹ کی دھمکی دی۔ 
انھوں نے کہا کہ شہباز شریف جب نیب کی تحویل میں تھے تو ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ہر روز اجلاس بلا لیا جائے تاکہ وہ پروڈکشن آرڈرز کا سہارا لیکر لاک اپ سے باہر آ سکیں اور اس بہانے اپنی سیاسی سرگرمیاں بھی جاری رکھ سکیں لیکن جونہی ضمانت ہوئی تو پی اے سی میں ان کی دلچسپی عملاً ختم ہوگئی۔ اب بھی شاید پی اے سی کا اجلاس بلانے کے لیے پہلے انھیں جیل بھیجنا پڑے گا۔ 
شہباز شریف کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس نہ بلانے کی وجوہات جاننے کے کے لیے اردو نیوز نےمسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ چئیرمین پی اے سی جب چاہیں گے پی اے سی کا اجلاس بلا لیں گے فی الوقت ذیلی کمیٹیاں کام کر رہی ہیں جن کی سفارشات مرکزی کمیٹی میں ہی آئیں گی، ابھی شہباز شریف کی ساری توجہ بجٹ اجلاس پر ہے۔
کمیٹی اجلاس نہ بلائے جانے پر حکومتی ارکان کے اعتراض پر ان کا کہنا ہے کہ حکومت رونے اور جھوٹ بولنے میں مہارت رکھتی ہے اور اسی طرح روتی رہے گی۔


اپوزیشن میثاق جمہوریت کے مطابق قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پی اے سی کا چئیرمین بنانے پر بضد تھی فوٹو:اے ایف پی

لیگی ترجمان نے کہا کہ دس ماہ میں ریکارڈ 5500 ارب قرض لینے کے بعد حکومت کے ڈرنے کا وقت ہوا چاہتا ہے اور شہباز شریف جلد اس معاملے پر پی اے سی کا اجلاس بلا کر احتساب کریں گے اس لیے حکومت تیاری پکڑ لے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ قرضوں سے متعلق کمیشن میں ان 10 ماہ کے قرضے کا حساب نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ پاکستان میں گذشتہ برس تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جو پہلا بڑا تنازعہ سامنے آیا وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیرمین شپ کا تھا جب اپوزیشن پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت کے تحت قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پی اے سی کا چئیرمین بنانے پر بضد تھی لیکن حکومت راضی نہیں تھی۔
پارلیمان کے عملاً غیر فعال ہونے کے نتیجے میں طویل مذاکرات کے بعد حکومت نے ہتھیار ڈال دیے اور یوں نیب کی حراست میں ہونے کے باوجود شہباز شریف چئیرمین پی اے سی منتخب ہوگئے۔ انھیں نیب نے 5 اکتوبر کو 2018 کو آشیانہ ہاوسنگ سکیم کیس میں گرفتار کیا تھا۔

شیئر: