پہلے جاپانی حاجی عمر یاماو کا انگریز سے ملنے سے انکار کیوں؟
پہلے جاپانی حاجی عمر یاماو کا انگریز سے ملنے سے انکار کیوں؟
منگل 2 جولائی 2019 3:00
یاماوکا نے1909ء میں معروف عالم دین مولانا عبدالرشید ابراہیم کے ہاتھوں اسلام قبول کیا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان کا دورہ کیا تو اس موقع پر یہ بحث بھی شروع ہو گئی ہے کہ جاپان میں اسلام کی ترویج کیسے ہوئی اور مقدس سرزمین سے جاپان کے شہریوں کے تعلق کا آغاز کب ہوا؟
تاریخ کا جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ پہلا جاپانی 1909 میں حج کے لیے سعودی عرب آیا تھا اور وہ روسی زبان کی مدد سے اسلام سے روشناس ہوا۔
اخبار24 کے مطابق مسلمان ہونے پر جاپانی شہری یاماوکا کوتارو نے اپنا نام ’عمر‘ رکھ لیا تھا۔
عمر یاماوکا کوتارو کون ہیں؟
کئی مصنفین نے عمر یاماوکا کی زندگی سے متعلق تفصیلات ریکارڈ کی ہیں۔ مشرقی اور وسطی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں جاپان کافی عرصے بعد اسلام سے روشناس ہوا۔
یاماوکا ٗ1879 میں جاپانی شہر فوکو یاما میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1904 میں روسی جاپانی جنگ کے زمانے میں جاپانی فوج میں ترجمان کے طور پر کام کیا۔
عمر یاماوکا کی وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے روس کے مسلم فوجیوں سے ملاقات چین اور روس کے درمیان واقع علاقے منشوریا میں ہوئی تھی۔ انہیں روسی زبان پر عبورتھا جس کی بدولت انہیں اسلام کو سمجھنے میں آسانی ہوئی۔
یاماوکا نے1909ء میں انڈیا کے ساحلی شہر بمبئی (ممبئی) میں معروف عالم دین مولانا عبدالرشید ابراہیم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ مولانا عبدالرشید ان دنوں دین کے دعوتی سفر پر جاپان پہنچے تھے۔ وہ حج کے لیے سعودی عرب جانے کا ارادہ رکھتے تھے، یاماوکا بھی اس سفر میں ان کے ساتھی بن گئے۔
مولانا عبدالرشید ابراہیم اورعمر یاماوکا یمن پہنچے تو وہاں ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا۔ انگریز قونصلر نے خواہش ظاہر کی کہ وہ عمر سے ملنا چاہتے ہیں تاکہ یہ پتہ لگا سکیں کہ ایک جاپانی شہری فریضہ حج کیوں ادا کرنا چاہ رہا ہے مگر عمر نے برطانوی قونصلر سے ملنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ سلطنت عثمانیہ کے ماتحت علاقے میں انہیں انگریز سے ملنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
یاماوکا نے مکہ میں قیام کے دوران کئی اہم اسلامی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد مولانا عبدالرشید اور حاجی عمر یاماوکا مدینہ جانے والے قافلے میں شامل ہو گئے جہاں انہوں نے متعدد علما سے ملاقاتیں کیں۔ اس وقت مدینہ کے گورنر علی رضا پاشا ہوا کرتے تھے، انہوں نے باب العنبریہ میں بڑے پیمانے پر پروگرام کا اہتمام کرکے جاپانی حاجی کو استقبالیہ دیا۔
عمر یاماوکا نے اپنی زندگی کا بڑا عرصہ مصر اور ترکی میں گزارا۔ جزیرہ عرب آنے والے اس پہلے جاپانی مسلم کی وفات 1959 میں ہوئی۔ وہ 10 کتابوں کے مصنف بھی تھے۔ ان کی آخری کتاب کا نام ’اسلام اور یہودیت‘ ہے۔