Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کہتے تو سبھی ہیں لیکن کیا جنوبی پنجاب واقعی میں صوبہ بنے گا؟

انتخابی منشور میں پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا وعدہ کیا تھا۔
جنوبی پنجاب کے عوام کا احساس محرومی ختم کرنے کے لیے اپنے انتخابی وعدے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ابتدائی طور پر جنوبی پنجاب سول سیکرٹریٹ کے قیام کا اعلان کیا تھا جسے اس سال کے وسط تک فعال ہونا تھا مگر یہ اعلان ابھی تک اعلان ہی ہے۔
سیکرٹریٹ فعال ہونا تو درکنار اب تک پاکستان تحریک انصاف کی حکومت یہ بھی طے نہیں کر پائی کہ یہ سیکرٹریٹ بنے گا کہاں۔
 یاد رہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا مقصد ملتان، بہالپور اور ڈی جی خان ڈویژن کے رہنے والوں کو اپنے دفتری کاموں کے لیے لاہور کے لمبے سفر سے محفوظ رکھنا تھا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تین دسمبر 2018 کو اسلام آباد میں منعقدہ اہم اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادار کو ہدایت کی تھی کہ اس سال کے وسط تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کیا جائے۔ اس کے بعد وزیراعلی اور ان کی ٹیم کے متعدد ارکان کی طرف سے یکم جولائی 2019 کو سیکرٹریٹ کے قیام کا اعلان سامنے آیا تھا۔
اپنے انتخابی منشورمیں حکمران جماعت پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا وعدہ کیا تھا تاہم پارٹی رہنمائوں کے مطابق چونکہ فوری طور پر صوبہ بنانے میں آئینی اور سیاسی مشکلات درپیش ہیں اس لیے کم ازکم جنوبی پنجاب کے لوگوں کو فوری ریلیف دینے کے لیے ان کے علاقے میں ایسا سیکرٹریٹ بنایا جائے جہاں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اہم محکموں کے سربراہان موجود ہوں۔ منصوبے کے مطابق پولیس، تعلیم، زراعت سمیت تقریباً 38 محکموں کے سربراہوں کو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں تعینات کیا جانا تھا تاکہ جنوبی پنجاب صوبے کی طرف پہلے قدم کے طور پر لوگوں کو ان محکموں سے متعلق کاموں کے لیے اپنے علاقے میں ہی سہولیات فراہم کی جائیں۔

  وزیراعظم عمران نے 2018 میں ہدایت کی تھی کہ اس سال کے وسط تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کیا جائے۔ تصویر:ریڈیو پاکستان

تاہم اس منصوبے کے لیے اب تک واحد نظر آنے والا قدم اس مقصد کے لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں فنڈز کا مختص کیا جانا ہے لیکن کوئی اور عملی اقدام اب تک نہیں اٹھایا جا سکا۔
’اردو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیر چوہدری عبدالوحید نے کہا کہ اس معاملے میں پی ٹی آئی مخلص نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی نے ملتان میں آ کر اعلان کیا تھا کہ یکم جولائی کو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کام کرنا شروع کر دے گا۔
’یہاں وعدے کے مطابق ایک ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے بیٹھنا تھا لیکن ابھی تک ایک کلرک بھی نہیں بیٹھ سکا۔‘
 چوہدری عبدالوحید کے مطابق پی ٹی آئی کی مقامی قیادت میں شدید اختلاف کی وجہ سے ابھی تک یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ یہ سیکرٹریٹ ملتان میں بنے گا یا بہاولپور میں۔
’ووٹ لینے کے لیے پی ٹی آئی نے عوام سے جنوبی پنجاب صوبے کا وعدہ کیا پھر ووٹ ملنے کے بعد جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا اعلان کیا مگر یہ سب عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے خالی اعلانات ہی رہے۔‘

صوبائی وزیر مواصلات محمد جہانزیب کھچی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ  کے اعلان کا مطلب تھا کہ یکم جولائی سے سیکرٹریٹ کے لیے کام کا آغاز ہو جائے گا۔ 

حکومتی موقف جاننے کے لیے ’اردو نیوز‘ کے رابطہ کرنے پر صوبائی وزیر مواصلات محمد جہانزیب کھچی جن کا اپنا تعلق بھی جنوبی پنجاب کے علاقے وہاڑی سے ہے، کا کہنا تھا کہ دراصل وزیراعلٰی عثمان بزدار کے اعلان کا مطلب یہ تھا کہ یکم جولائی سے سیکرٹریٹ کے لیے کام کا آغاز ہو جائے۔ ان کو جب بتایا گیا کہ عمران خان کی ہدایت اور وزیراعلی کے اعلان کے مطابق سیکرٹریٹ نے  یکم جولائی کو مکمل  فعال ہونا تھا تو انہوں نے کہا کہ اعلان کو غلط سمجھا گیا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ مقامی پی ٹی آئی قیادت میں سیکرٹریٹ کی جگہ کے تعین پر اختلاف ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ پارٹی جلد اس بارے میں سیاسی فیصلہ کر لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملتان اور ڈی جی خان کے ممبران اسمبلی کا موقف ہے کہ سیکرٹریٹ ملتان میں ہو جہاں سب کی رسائی آسان ہے جبکہ بہالپور سے تعلق رکھنے والے ارکان کا موقف ہے کہ سابقہ ریاست بہاولپور کا حق ہے کہ سیکرٹریٹ وہاں بنے۔
تاہم صوبائی وزیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ اب یہ تجویز ہے کہ سیکرٹریٹ ملتان میں ہی بنے مگر نئے بننے والے صوبے میں گورنر ہاوس بہالپور میں رکھ دیا جائے۔
انہوں نے ایک بار پھر وعدہ کیا کہ بہت جلد جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ فعال ہو جائے گا تاہم جب ان سے اس حوالے حتمی تاریخ پوچھی گئی تو انہوں نے تاریخ دینے سے معذرت کر لی۔

شیئر: