مصر کے احتجاج کے باوجود فرعون کے سر کا مجسمہ 60 لاکھ ڈالر میں نیلام
مصر کے احتجاج کے باوجود فرعون کے سر کا مجسمہ 60 لاکھ ڈالر میں نیلام
جمعہ 5 جولائی 2019 3:00
مصر کے نوادرات کےسابق وزیر زاہی ہواس کے مطابق اس مجسمے کو غالبا 1970 میں چرایا گیا۔ فوٹو رؤئٹرز
مصر کی جانب سے شدید اختجاج کے باوجود نوعمر فرعون توتن خامون کے سر کا تین ہزار سال قدیم مجسمہ لندن میں 60 لاکھ ڈالر میں نیلام کر دیا گیا ہے۔
نیلام گھر کرسٹیز نے 28.05 سینٹی میٹر لمبے مجسمے کو 47 لاکھ 46 ہزار 250 پونڈ میں نیلام کیا۔ مذکورہ نیلامی کرسٹیز کی جانب سے کیے جانے والی متنازع ترین نیلامیوں میں سے ایک ہے۔
نیلام گھر نے مجسمے کے خریدار کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے مصر نے کرسٹیز سے مطالبہ کیا تھا کہ نوعمر فرعون توتن خامون کے سر کا قدیم مجسمہ نیلام نہ کیا جائے۔
مصر کی وزارتِ خارجہ کا دعویٰ ہے کہ یہ مجسمہ 1970 کی دہائی میں ایک مقامی عبادت گاہ سے چوری ہوا تھا۔ مصر نے نیلامی منسوخ اور مجسمے کو مصر کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پتھر سے بنا بھورے رنگ کا یہ مجسمہ قدیم آرٹ کے ایک ذاتی مجموعے کا حصہ ہے، جو کرسٹیز نے ہی 2016 میں 30 لاکھ پونڈ میں نیلام کیا تھا۔
جمعرات کو ایک درجن مظاہرین نے برطانوی نیلام گھر کے لندن سیلز روم کے باہر مصر کا جھنڈا تھامے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’سمگل شدہ نوادرات کی تجارت بند کریں‘ کے نغرے درج تھے۔
مظاہرے میں شریک ایک مصری شہری مگدا سکر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مجسمے کو میوزیم میں ہونا چاہے نہ کہ کسی گھر میں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تاریخ ہے اور ہمارا مشہور ترین بادشاہ ہے‘
مصر کے نوادرات کی وزارت کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے وزارت اس حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اجلاس بلائے گی۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ مصری حکومت مصر کے ان نوادرات کے حصول کی ہر ممکن کوشش کرے گی جنہیں غیرقانونی طور پر مصر سے لے جایا گیا۔
مصر کے نوادرات کے سابق وزیر زاہی ہواس نے اے ایف پی کو بتایا کہ توتن خامون کے سر کے مجسمے کو غالبا 1970 میں کرناک ٹمپل کمپلکس سے چرایا گیا۔
ہواس کا کہا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ اس مجسمے کو 1970 کے بعد مصر سے لے جایا گیا کیونکہ اس دور میں کرناک ٹمپل سے دوسرے نوادرات بھی چوری کیے گئے ۔
خیال رہے کہ مصر کی وزارت خارجہ نے برطانیہ کے وزرات خارجہ اور اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسکو سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور نیلامی رکوانے کی اپیل کی تھی۔ لیکن ایسی مداخلت بہت ہی شازو نادر ہوتی ہے اور ان کیسز میں ہوتی ہے جہاں کسی نوادر کے چوری ہونے کے واضح ثبوت موجود ہو۔
کرسٹیز کا کہنا ہے کہ مصر نے پہلے کبھی اس مجسمے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار نہیں کیا اور اس کی کئی سالوں سے عوامی نمائش ہوتی رہی۔
کرسٹیز کا اے ایف پی کو دیے گیے بیان میں کہنا تھا کہ ’یہ نہ ہی کسی تفتیش کا حصہ ہے اور نہ ہی ماضی میں کبھی رہا ہے۔‘
ادارے کا مزید کہنا تھا کہ وہ کبھی کوئی ایسی چیز نیلام نہیں کریں گے جس پر جائز تحفظات ہوں۔
کرسٹیز نے گذشتہ 50 سال اس مجسمے کو اپنے پاس رکھنے والے مالکوں کی فہرست شائع کی ہے۔ اس فہرست کے مطابق سال 1973 سے 1974 تک نوعمر فرعون کا مجسمہ پرنز ولہم وون ٹرن سے لیا گیا تھا۔
نیلام گھر کے مطابق اس مجسمے کی موجودگی کا علم کئی برسوں سے رہا ہے اور اسے کئی مرتبہ نمائش کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔
نوعمر فرعون توتن خامون کی موت 19 سال کی عمر میں 3000 سال پہلے ہوئی تھی جبکہ ان کے باقیات سنہ 1922 میں ملے تھے۔