ایران کے نیوکلیئر معاہدے کو بچانے کے سلسلے میں فرانس کے صدر امینوئل میکرون کے مشیر نے بدھ کے روز تہران میں ایران کے صدر حسن روحانی اور دوسرے حکام سے ملاقاتیں کیں۔
ایک طرف فرانس کے صدر کے نمائندے خصوصی امینوئل بون ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں تہران میں ایرانی حکام سے ملاقاتیں کر رہے تھے تو اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی دے ڈالی۔
ایران کے صدر حسن روحانی کا فرانسیسی صدر کے مشیر امینوئل بون سے ملاقات میں کہنا تھا کہ ایران نے سفارتکاری اور بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔ انہوں نے معاہدے کے دوسرے فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کو بچانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
تہران میں بون نے ایران کے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکٹری ایڈمرل علی شمخانی، وزیر خارجہ جواد ظریف اور ان کے نائب سے بھی ملاقاتیں کیں۔
فرانس کے وزیر خارجہ کے مطابق بون کا مشن امریکہ اور ایران کے درمیاں کشیدگی میں ناقابل کنڑول اضافے سے بچنے کے لیے بات چیت کا دروارہ کھوکنے کی کوشش کرنا تھا۔
Iran has long been secretly “enriching,” in total violation of the terrible 150 Billion Dollar deal made by John Kerry and the Obama Administration. Remember, that deal was to expire in a short number of years. Sanctions will soon be increased, substantially!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 10, 2019
بون سے ملاقات سے پہلے ایران کے وزیرخاجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ بات چیت پریشر کے اندر ممکن نہیں۔ امریکہ کی جانب سے نیوکلیئر ڈیل سے دستبرداری کا ذکر کرتے ہوئے ظریف کا کہنا تھا کہ معاہدے کے یورپی فریق اس مسئلہ کو حل کریں۔
فرانس اور معاہدے کی دیگر فریقین کی جانب سے اسے بچانے کی کوششوں کے باوجود ٹرمپ نے بدھ کو ٹویٹر پر خبردار کیا کہ ایران پر پابندیوں میں جلد ہی بہت زیادہ اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے تہران پر الزام لگایا کہ وہ کافی عرصے سے خفیہ طریقے سے یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔
تہران کی جانب سے پیر کو یورینیم کی افزودگی 4.5 فیصد سے بڑھانے کے اعلان کے بعد بون ایران پہنچے تھے۔ 4.5 فیصد افزودگی نیوکلئیر ڈیل کے تخت زیادہ سے زیادہ 3.67 کی مقررہ حد سے زیادہ ہے تاہم یہ کیمیائی ہتھیار بنانے کے لیے ضروری کم سے کم حد سے بھی بہت ذیادہ کم ہے۔
اس مہینے کے شروع میں ایران نے افزودہ یورینیم کے اسٹاک کی مقررہ زیادہ سے زیادہ مقدار 300 کلو گرام کی حد بھی عبور کیا تھا۔
درین اثنا امریکہ کی درخواست پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا اجلاس اس کے ویانا میں واقع ہیڈکوارٹر میں بدھ کے روز ہوا۔ اجلاس میں امریکہ کے مندوب جیکی والکاٹ نے کہا کہ ایران ’نیوکلئیر بھتہ خوری‘ میں ملوث ہے۔
تاہم ان کے ایرانی ہم منصب نے جواب میں کہا کہ یہ ’ستم ظریفی‘ ہے کہ یہ اجلاس امریکہ کی درخواست پر بلایا گیا ہے اور موجودہ کشیدگی کا سبب بھی امریکہ کا غیرقانونی رویہ ہے۔
بعد ازاں اٹامک ایجنسی میں روس کے سفیر نے ٹویٹ کیا کہ اجلاس میں اس ایشو پر امریکہ عملی طور پر تنہا ہو گیا ۔
![](/sites/default/files/pictures/July/36511/2019/thrn.jpg)