یہ ورلڈ کپ یاد رہے گا ،اور بہت عرصہ تک یاد رہے گا (اے ایف پی فوٹو)
آج میرا ایمان ہی تازہ ہو گیا ورلڈ کپ کے فائنل کو دیکھ کر۔
جو ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے، وہ سب کچھ ہو گیا۔ میں دھیمی آواز میں اللہ اکبر اللہ اکبر کی تسبیح کر رہی تھی نیوزی لینڈ کی جیت کے لیے جو ایک تھرو کے ہاتھوں ورلڈکپ کے پہلے سپر اوور میں پہنچ گئی۔
جی ورلڈکپ کا وہ پہلا سپر اوور جس میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ پھر برابر رہے لیکن انگلینڈ کی جیت ہوئی صرف زیادہ چوکے لگانے کی وجہ سے۔ کوئی اور دن ہوتا تو میں ضرور کہتی کے اصل جیت کرکٹ کی ہوئی، لیکن آج کرکٹ کے عجیب و غریب اصول دیکھ کے احساس ہوا کہ یہ جیت نہیں، یہ تو دھاندلی ہے۔
یہ کس قسم کا اصول ہے کہ بال کو کھیلا جائے، اور بال واپس پھینکنے پر کوئی روکے نہ اور باؤنڈری پر جا لگے تو چوکا ہو جائے گا؟
یہ کس قسم کا اصول ہے کہ سپر اوور میں سکور برابر رہی لیکن زیادہ چوکے یا چھکے مارنے پر ٹیم کو جتوا لیا؟ یہ کس قسم کا اصول ہے کہ پاکستان کو صرف رن ریٹ کی بنا پر ورلڈ کپ سے نکالنا پڑا؟ مجھے ورلڈ کپ اور کرکٹ کے ان اصولوں سے اتنی ہی الجھن ہے جتنی ہماری عوام کو ٹیکس دینے سے ہے۔ لیکن کیا کریں، بات وہی ہے، ہن تے ہو گیا۔
میرا خیال تھا کہ ورلڈ کپ کا فائنل زیادہ مزے کا نہیں ہوگا کیونکہ دونوں ٹیموں میں واضح فرق ہے۔ انگلینڈ شروع ہی سے بہت مضبوط اور فیورٹ ٹیم مانی گئی۔ نیوزی لینڈ نے پورے ٹورنامنٹ میں زیادہ تر میچ بارش سے جیتے۔ فرق تو تھا۔ جب میچ شروع ہوا تو نیوزی لینڈ نے جس سپیڈ پر رنز بنائے، لگا تھا کہ ان کے 100 سکور 2023 میں ہوں گے۔
خیر ہم میچ دیکھتے رہے اور نیوزی لینڈ کا ٹوٹل 241 بنا۔ اس وقت لگا کہ نیوزی لینڈ 20 رنز کی کمی سے ہارے گا۔ ہمیں کیا پتہ تھا کہ ہارنا کیا، یہ تو برابر ہو جائے گا اور سپر اوور کرنا پڑے گا۔ انگلینڈ کی بیٹنگ نے کافی مشکل سے سکور کیا لیکن قسمت کچھ زیادہ ہی ان کے ساتھ تھی۔جو بالکل ہارنے کے قریب تھے، توایک تھرو غلطی سے باؤنڈری پر جا لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے سکور برابر ہو گیا لیکن صرف ایک چوکا زیادہ لگنے پر انگلینڈ فاتح قرار پایا۔
ایک بات کی مجھے بالکل سمجھ نہیں آئی، وہ تھی گپٹل کو سپر اوو کھیلنے کے لیے بھیجنا۔ گپٹل نیوزی لینڈ کے عمران نذیر ہیں لیکن اس ورلڈ کپ میں وہ کافی حد تک عماد وسیم ہی رہے۔ آخر آپ ایسے بندے کو کیوں بھیجو گے جس نے جب بیٹ اٹھایا، وہ آؤٹ ہی ہوا؟
پاکستانی نیوزی لینڈ کو ایسے سپورٹ کر رہے تھے جیسے ان سے کوئی قرض معاف کروانا ہو۔ انشااللہ اور ماشااللہ کی اصطلاحات کین ولیسم اور بولٹ کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔ کسی کسی وقت میرے منہ سے یہ بھی نکلا ’ہمیں جیتنے کے لیے کتنا سکور کرنا ہے؟‘
کچھ پاکستانیوں کا اس جیت پر اتنا برا حال ہوا کہ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ نے پہلے ہمارا کوہِ نور چرایا تھا اور آج یہ کپ چرایا ہے۔ کچھ پاکستانی صرف اسی بات پر خوش ہوتے رہے کہ ہم نے دونوں، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کوہرایا تھا۔
لیکن میچ کے بعد احساس ہوا کہ ہم کافی منحوس ثابت ہوئے ہیں سب ٹیموں کے لیے جن کے حق میں ہم نے دعائیں کی۔ لیکن ہم رہے ڈھیٹ، ہم سپورٹ کرتے رہے ۔ ہم جانتے تھے کہ ہماری حمایت سے نیوزی لینڈ ہارے گی لیکن وہ جو کہتے ہیں ناں:
’کج شہر دے لوک وی ظالم سن ، کج سانوں وی مرن دا شوق سی‘
خیر ایک بات پر تو ہم سب متفق ہیں۔ وہ یہ کے سواد آ گیا بادشاہو۔ اس سے بہترین ورلڈ کپ ٹیم کھیل نہیں سکتی تھی۔ یہی اگر خدانخواستہ آسٹریلیا ہوتا، تو میچ شروع ہونےسے پہلے ہی ختم ہو جاتا۔ اس ڈیڑھ مہینے کے ورلڈ کپ نے ہماری زندگی بدل دی۔ مجھے نہ کام کی ہوش رہی نہ ہی اپنے گھر کے راشن کی۔
سیمی فائنل والے دن اچار کے ساتھ روٹی کھائی کیونکہ سب کچھ ختم ہو چکا تھا۔ اب ورلڈ کپ ختم ہوا ہے تو زندگی پھر اتنی بیزار ہو جائے گی جتنے بیزار اسد قیصر اسمبلی میں ہوتے ہیں۔
یہ ورلڈ کپ یاد رہے گا ،اور بہت عرصہ تک یاد رہے گا ۔ آخر میں یہی کہوں گی شکریہ کرکٹ شریف!