Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی کرکٹ: تاریخ کا سب سے یادگار ٹیسٹ میچ کون سا؟

پاکستان  کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ کے چار ٹیسٹ میچز میں سے یادگار میچ کے لیے عوامی رائے لینے کا راستہ اپنایا ہے جس کے لیے پی سی بی کے آفیشل فیس بک پیج اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ووٹنگ کرائے جائے گی جو کل صبح 26 جولائی دس بجے سے لے کر 29 جولائی کی صبح دس بجے تک جاری رہے گی۔
پی سی بی کے مطابق عوام کو چار ٹیسٹ میچز میں سے یادگار میچ کے لیے ووٹنگ کرنی ہے ان ٹیسٹ میچز میں سے 1954 میں پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف اوول کے میدان میں فتح، 1987 میں پاکستان کی انڈیا کے خلاف بنگلور میں فتح، 1994 میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں فتح اور 1999 میں چنئی میں پاکستان اور انڈیا کا ٹیسٹ میچ شامل ہے۔ووٹنگ کے بعد نتیجہ کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ پریس ریلز کے زریعے آگاہ کرے گا۔
بات کی جائے ان ٹیسٹ میچز کے شارٹ لسٹ کیے جانے کی تو ان میچزکی کچھ خاص وجوہات ہیں جن کی بنا پر ان کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

سنہ 1954میں حفیظ کاردار نے پاکستانی ٹیم کی قیادت کی تھی (فوٹو: گیٹی امیجز)

1954 میں انگلینڈ کے خلاف اوول  کا یادگار میچ

اوول کے اس میچ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان نے پہلی بار بانی کرکٹ انگلینڈ کو ٹیسٹ میچ میں ہرایا تھا۔ اس میچ میں پاکستان نے 24 رنز سے انگلینڈ کو شکست دی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میچ میں حنیف محمد  جیسےبیٹسمین کے ہوتے ہوئے پاکستان کی پوری ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 133 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کھلاڑی صرف 51 کے مجموعی سکور پر پویلین لوٹ چکے تھے تاہم کپتان عبدالحفیظ کاردار نے ٹیم کو سہارا دیتے ہوئے 36 رنز کی اننگز کھیلی اور انگلینڈ کو 133 رنز کا ہدف دیا۔جواب کی انگلش ٹیم 130 رنز پر ڈھیر ہو گئی ۔دوسری بیٹنگ میں پاکستان نے 164 رنز بنائے اور انگلینڈ کو جیت کے لیے 168 رنز کا ہدف دیا جس کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم 143 رنز پر آؤٹ ہوئی۔اس میچ میں  فضل محمد نے 99 رنز دے کر 12 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

اقبال قاسم اور توصیف احمد دونوں نے پہلی اننگز میں پانچ، پانچ اور دوسری میں چار چار وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کو فتح دلوائی

1987 میں انڈیا کے خلاف بنگلور کا یادگارمیچ

بنگلور کے اس ٹیسٹ میچ کو یادگار اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ انڈیا کی سرزمین پر پاکستان نے پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز میں اس واحد میچ کو 16 رنزکے ساتھ جیت کر انڈیا کے خلاف سیریز جیت لی تھی اس سے پہلے کے چار میچز بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوئے۔پاکستان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 116 رنز پر آؤٹ ہو گئی منندد سنگھ نے سات وکٹیں حاصل کیں نفسیاتی طور پر شائقین کرکٹ اس میچ میں انڈیا کو فیورٹ مان رہے تھے انڈیا نے جواب میں 145 رنز بنائے۔دوسری اننگز میں پاکستان ٹیم نے اچھا کم بیک کرتے ہوئے 249 رنز بنائے جس کے بعد انڈیا کو جیت کے لیے 221 رنز درکار تھے مگر پاکستانی بولرز نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے انڈیا کی پوری ٹیم کو 204 رنز ہر ڈھیر کر دیا۔پ اکستان کی جانب سے اقبال قاسم اور توصیف احمد دونوں نے پہلی اننگز میں پانچ پانچ اور دوسری میں چار چار وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کو فتح دلوائی۔اس میچ کی دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے نویں وکٹ کی شراکت میں سلیم یوسف اور توصیف احمد نے 51 رنز کی پارٹنر شپ جوڑی۔

کراچی ٹیسٹ انضمام الحق اور مشتاق احمد کی یادگار پاٹنرشپ کی بدولت پاکستان کے نام رہا (فوٹو گیٹی امیجز)

1994 میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی کا یادگار میچ

آسٹریلیا کی ٹیم نے 1994 میں پاکستان کا دوری کیا توتین میچز میں سے ایک واحد میچ کا نتیجہ نکلا پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔کراچی میں کھیلے گئے اس میچ میں آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 337 رنز بنائے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 256 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔دوسری اننگز میں دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز بولرز وسیم اکرم،وقار یونس اور مشتاق احمد نے آسٹریلین ٹیم کو 232 رنز پر آؤٹ کر دیاجس کے بعد پاکستان کو جیت کیے 314 رنز درکار تھے پاکستان کے بہترین اوپنرز سعید انور اور عامر سہیل نے پہلی اننگز کی طرح اس بار بھی 100 سے زیادہ رنز کی پارٹنر شپ بنائی۔آخری وکٹ پر انضمام الحق کا ساتھ مشتاق احمد نے دیا دونوں کھلاڑیوں نے ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 57 رنز کی پارٹنر شپ بنائی اورہدف پورا کر لیا انضمام الحق 58 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔اس سیریز کےباقی کے دونوں میچز کا نتیجہ نہیں نکل سکا۔

ثقلین مشتاق نے چنئی ٹیسٹ میں دس وکٹیں حاصل کی تھیں (فوٹو اے ایف پی)

1999 میں انڈیا کے خلاف چنائی کا یادگار میچ

پاکستان کی ٹیم نے 1999 میں انڈیا کا دورہ کیا تو چنائی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں ایک زبردست مقابلے کے بعد انڈیا کو 12 رنز سے شکست دے دی۔اس میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 238 رنز بنائے جواب میں انڈیا کی ٹیم 254 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔پاکستان کی دوسری اننگز شروع ہوئی تو آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے اوپنر آکر انڈین بولرز کا بھرکس نکال دیا انہوں نے 21 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 141 رنز بنائے۔انضمام الحق نے بھی 51 رنز بنائے۔پاکستان کی ٹیم 268 رنز پر آؤٹ ہوئی جس کے بعد انڈیا کو ان کے ہوم گراؤنڈ ہر جیت کے لیے 271 رنز بنانا تھے۔انڈین تماشائیوں کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں پر شدید نعرے بازی اور تنقید کی جارہی تھی۔
میچ درمیان میں پہنچا توسچن ٹنڈولکر 136 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے ایسا لگ رہا تھا انڈین ٹیم میچ جیت جائے گی یہ سلسلہ آخری وکٹ تک جاری رہا۔ مگر وسیم وقار اور مشتاق نے انڈین ٹیم کو 258 رنز پر آؤٹ کر کے پاکستان کو فتح دلوا دی۔جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں انڈٰین تماشائیوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔اس میچ میں ثقلین مشتاق احمد نے دس وکٹیں حاصل کی تھیں۔

شیئر: