’فلمیں اگر بری بھی ہوں تو بھی ان کو دیکھنا چاہیے‘ (فوٹو:ٹوئٹر)
پاکستان کی فلم انڈسٹری فلم سازی میں اپنا منفرد مقام بنانے کے لیے گذشتہ چند سالوں سے خاصی کوششیں کررہی ہے لیکن اس کے باوجود کچھ ہی فلمیں شائقین کا دل جیت سکی ہیں۔
نامور اداکاروں اور پروڈیوسرز کی جانب سے پڑوسی ملک کی فلموں کو اس صورتحال کی وجہ قرار دیاجاتا رہا ہے اور ہمیشہ سے ہی یہ شکوہ سامنے آتا ہے کہ شائقین پاکستانی فلموں کے بجائے پڑوسی ملک کی فلمیں دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے انڈسٹری زبوں حالی کا شکار ہے۔
پاکستانی اداکارہ اور پروڈیوسر حریم فارق نے بھی اپنے ایک بیان میں کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا لیکن وہ سوشل میڈیا صارفین کے ریڈار پر آگئیں۔
حریم فاروق نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں بننی والی فلمیں اگر بری بھی ہوں تو بھی ان کو دیکھنا، انکی پذیرائی کرنا ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بالی وڈ، تامل وڈ ایک صدی پرانے ہیں جبکہ پاکستانی سینیما کو صرف چھ سال ہوئے ہیں لہذاٰ ہمارے ناظرین کو سمجھنا چاہئیے کہ ہمارے پاس وہ تکنیکی عملہ موجود نہیں، ہمارے پاس لکھاری نہیں، اور نہ ہی اداکار ہیں۔ تو ابھی جو کچھ بھی کوئی کر رہا ہے وہ صرف اپنے جذبے کے تحت کر رہا ہے۔ میری بات کا یقین کیجئے۔"
حریم فاروق آج کل اپنی فلم 'ہیر مان جا' کی پروموشن میں مصروف ہیں۔ (فوٹو:ٹوئٹر)
حریم فاروق کے اس بیان پر انہیں سوشل میڈیا صارفین تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود پاکستانی سینیما کوئی اچھی اور میعاری فلم بنانے سے اب تک قاصر ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت پاکستان بھر میں ہندوستانی فلموں پر پابندی عائد ہے اور سینیما گھروں میں صرف پاکستانی فلمیں لگانے کی اجازت ہے۔ یہ پابندی پچھلے دنوں کشمیر میں ہونے والی بھارتی جارحیت کے بعد لگائے گئی تھی۔
معروف صحافی حسن زیدی نے ٹوئٹر پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فلمیں دیکھنے کی تلقین کی سب سے بُری وجہ ہے۔اگر آپ کے پاس تکنیکی عملہ، اور لکھاری نہیں تو آپ فلمیں نہ بنائیں۔‘
This is the worst reason ever given for watching Pak films... So if you don’t have the technicians or actors or writers, why are you making films? And if you are doing it out of ‘passion’, why should anyone else indulge your bizarre delusions? https://t.co/uJqK2V0ZSS
خوامخواہ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ فلمیں دراصل انٹرٹینمنٹ کے لیے بنائی جاتی ہیں نہ کہ خیرات کے لیے۔ لوگوں کے بلیک میل مت کیجئے کہ وہ آپ کی بری فلم دیکھیں۔‘
Film is entertainment not charity. Don't emotionally blackmail people to spend their money on bad cinema. https://t.co/2RPNw18rQh
ایک اور صارف شان یوسف نے لکھا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ حریم اس بات پر تنقید کا نشانہ کیوں بن رہی ہیں مگرایک بات واضح ہے کہ پاکستانی سینیما پچھلے کچھ سالوں میں کافی بہتر ہوا ہے۔‘
My unpopular opinion:
I agree that Hareem is rightly criticized for asking public to still watch Pakistani movies even if they are bad but i also observed the standard of film in Pakistan has improved in last few yrs.
There are some decent efforts lately & must be appreciated. https://t.co/nfJ1akV0f0
آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ حریم فاروق آج کل اپنی فلم 'ہیر مان جا' کی پروموشن میں مصروف ہیں جس میں وہ مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں اور اس فلم کی پروڈیوسر بھی ہیں۔ یہ فلم عید الاضحیٰ پر سینیما گھروں کی زینت بنے گی۔