Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل پر فیصلہ محفوظ‎

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کے ویڈیو سکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل انور منصور خان اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی جی ایف آئی نے اس معاملے پر ادارے کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ جمع کروائی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ کیس کی سماعت مکمل ہوگئی ہے اور دو تین دن میں ہم اس معاملے پر فیصلہ دیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی کی نائب صدر مریم نواز نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں سزا سنانے والے نیب عدالت کے جج اور نوازشریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی خفیہ کیمرے سے بنی ایک مبینہ ویڈیو دکھائی تھی۔ 
مریم نواز نے الزام لگایا تھا ’سزا دینے والا جج خود بول اٹھا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی اور فیصلہ کیا نہیں صرف سنایا گیا ہے۔
مریم نواز کے مبینہ الزامات کے جواب  میں  وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا ’ اس معاملے کی تحقیقات ہونا ضروری ہے تاہم اگر حکومت نے تحقیقات کروائیں تو اپوزیشن اس پر بھی تنقید کرے گی، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر عدلیہ نوٹس لے۔
دوسری جانب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیوز کو جعلی قرار دیا تھا۔ 

ان کا کہنا تھا ’مریم صفدر صاحبہ کی پریس کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیوز نہ صرف حقائق کے برعکس ہیں بلکہ ان میں مختلف مواقع اور موضوعات پر کی جانے والی گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔‘ 
اس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے جج ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ جج ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے اور انہیں اپنے ادارے لاہور ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ویڈیو بنانے کے معاملے میں جج ارشد ملک بھی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔

شیئر: