پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 14 اگست سے پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ اقدام ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے، ابتدائی طور پر یہ اقدام صرف اسلام آباد تک ہی محدود ہے لیکن آہستہ آہستہ اس کا دائرہ کار ملک کے دیگر حصوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔
پاکستان کی حکومت کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے اور جنگلی و سمندری حیات کے تحفظ کے لیے کی جانے والی اس کاوش کو سراہتے ہوئے پاکستان میں جرمن سفارت خانے نے کپڑے کے بیگز تقسیم کیے ہیں۔
اسلام آباد میں پلاسٹک کے شاپروں پر پابندی عائد ہونے کے بعد، ہم نے آبپارہ مارکیٹ، بلیو ایریا اور ایک سرکاری اسکول میں کپڑے کے بیگز تقسیم کیے۔ ماحول کی خاطر پلاسٹک کا استعمال کم کرنے کے لئے لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ضروری ہے! چیزوں کا دوبارہ استعمال ہی واحد حل ہے۔#Reuse#GREENit pic.twitter.com/f9MqhW177X
— German Embassy Islamabad (@GermanyinPAK) August 20, 2019
جرمنی سفارت خانے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ’اسلام آباد میں پلاسٹک کے شاپروں پر پابندی عائد ہونے کے بعد ہم نے آج آبپارہ مارکیٹ، بلیو ایریا اور ایک سرکاری سکول میں کپڑے کے بیگز تقسیم کیے ہیں۔ ماحول کی خاطر پلاسٹک کا استعمال کم کرنے کے لیے لوگوں میں شعور اجاگر کرنا بہت ضروری ہے۔ چیزوں کا دوبارہ استعمال ہی واحد حل ہے۔‘جرمن سفارت خانے نے اپنی ٹویٹ میں تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے حکومتی کوشش کو سراہتے ہوئے جرمن سفارت خانے کے اس اقدام کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
It’s good but teach to authorities,what u did in ur country to control plastic bags,u put a reasonable price on single bag to discourage usage&also to encourage them use again&again if anyone have them.if every shopkeeper charge at least 30pkr/bag,everyone will start cloth bags
— Mian Attique (@Mian_Attique) August 20, 2019
میاں عتیق نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ’یہ بہترین ہے لیکن انتظامیہ کو بتائیں کہ آپ نے اپنے ملک میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کو روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے،آپ لوگوں نے ایک بیگ کی مناسب قیمت مقرر کی تاکہ شاپنگ بیگز کے استعمال کو روکا جائے۔ اگر ہر دکاندار ایک بیگ کی قیمت 30 روپے وصول کرے تو ہر کوئی کپڑے کے بیگز خریدنا شروع کر دے گا۔
پلاسٹک بیگ کی بلا سے جان چھوٹنا آسان نہ تھا
اللہ بھلا کرے ہمارے @dcislamabad اور @SardarZimri کاجنہوں نے #SayNoToPlasticBags مہم کو کامیاب بنایا
ہم آج گھر سےکپڑے اورکاغذ کے بیگ لےکر پھل سبزی لائے آپ سب بھی سادگی اورصحتمند رحجان اپنائیں
مہم کو کامیاب بنانےکیلئےانتظامیہ کاساتھ دیں pic.twitter.com/bPqlvRPvan— sadia kayani (@A___wanderlust) August 20, 2019
سعدیہ کیانی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ’پلاسٹک بیگ کی بلا سے جان چھڑوانا آسان نہ تھا، ہم آج گھر سے کپڑے اور کاغذ کے بیگ لے کر پھل سبزی لائے۔ آپ سب صحت مند رجحان اپنائیں۔
Exhilarated to see #paperbags at #Islamabad Airport
Good job @dcislamabad !
Well done @ClimateChangePK !•Bought food at the Visitor’s Lounge tuck shop.Given in #paper bags
بہت احسن قَدم،پاکِستان اور ہَماری آنے والی نصلوں کے لیئے#SayNoToPlasticBags #ClimateChange #Pakistan pic.twitter.com/niI7E1vLUT— Faeza Dawood (@FaezaDawood) August 20, 2019
فائزہ داؤد نے اسلام آباد ایئرپورٹ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’اسلام آباد ایئرپورٹ پر کپڑے کے بیگز دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے، مسافروں کے لیے مختص لاؤنج میں کھانا کپڑے کے بیگز میں لایا جا رہا ہے۔ بہت احسن قدم۔‘
A Small Vendor In #Islamabad is Supporting #CleanGreenPakistan But Not Giants Like Savour Foods. Shameful. #SayNoToPlasticBags#BoycottSavourFoods pic.twitter.com/b0wjU3uH3C
— Saad Ali (@saad_saddy) August 20, 2019
ایک طرف جہاں عوام ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پُرعزم ہیں وہیں دوسری جانب کچھ حلقوں کی جانب سے مزاحمت بھی دیکھنے میں آئی ہے۔
سوشل میڈیا پر سیور فوڈ انتظامیہ کی ماحولیاتی تحفظ کے ادارے ای پی اے کے حکام کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔
How dare Savour Foods owners shove Pak-EPA & Ministry of Climate Change staff who are trying to implement the plastic bags ban! Will shops run out of business if they stop using plastic? What is wrong with them! We can survive in a world without plastics! #BoycottSavourFoods pic.twitter.com/9lCuBR7QL4
— Rina S Khan (@rinasaeed) August 20, 2019
منگل کو پلاسٹک بیگز پر پابندی پر عملدرآمد کے سلسلے میں متعلقہ حکام جب بلیو ایریا میں واقع ریسٹورنٹ پہنچے تو وہاں کی انتظامیہ نے انہیں چیکنگ سے روک دیا اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس پر پولیس طلب کر لی گئی۔
Culprits arrested. https://t.co/9w65gUb4dE pic.twitter.com/waduCeTdry
— Deputy Commissioner Islamabad (@dcislamabad) August 20, 2019