وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا ناقدانہ جائزہ لیں تو یقیناً آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پیدا ہو گی نہ ہی آپ کے دل میں پھول اور کلیاں کھلیں گے البتہ ماتھے پر کچھ تیوریاں ضرور پیدا ہوں گی کہ یہ کیا یہ ڈالر جو گذشتہ سال 123 روپے کا تھا، اب 160 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ پیٹرول 95 روپے فی لیٹر سے 117 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔
گذشتہ سال روٹی سات آٹھ روپے کی تھی اور آج کہیں دس کہیں گیارہ اور کہیں تو پندرہ روپے کی بھی مل رہی ہے۔
یہاں میں نے آپ کو دو تین چیزوں کا حوالہ دیا ہے جن سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ عمران خان صاحب کی ایک سال کی کارکردگی کیسی رہی۔
اہم بات یہ ہے کہ جب ان کی ایک سالہ کارکردگی کے جائزے کا وقت آیا تو ان کی یہ خوش قسمتی سمجھیں اور کشمیریوں کی بدقسمتی کہ مودی نے کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا، تو ہم اس کی طرف متوجہ ہو گئے اور عمران خان صاحب کی ایک سالہ کارکردگی پر فوکس نہیں کر سکے۔

اب آہستہ آہستہ صورت حال واضح ہو رہی ہے اور ایشوز سامنے آ رہے ہیں، آپ دیکھیں کہ عمران صاحب کی ایک سال کی کارکردگی میں بعض باتیں ان کی اہم کامیابیاں بھی قرار دی جا سکتی ہیں۔
ان کے سب سے بڑے حامی مسکرا کر ان کی جو سب سے بڑی کامیابی بیان کرتے ہیں وہ یہ کہ ’نواز شریف کتھے گیا؟‘ کہتے ہیں جیل میں، ’زرداری کتھے گیا؟‘ کہتے ہیں وہ بھی جیل میں، مریم نواز وہ بھی جیل میں، حمزہ شہباز وہ بھی جیل میں۔ رانا ثنااللہ کدھر گیا؟
وہ بھی جیل میں، خواجہ سعد رفیق، ان کا بھائی خواجہ سلمان رفیق، وہ بھی جیل میں، مفتاح اسماعیل وہ بھی جیل میں، شاہد خاقان عباسی وہ بھی جیل میں، تو نواز شریف سے فریال تالپور تک سب جیل میں ہیں۔تحریک انصاف کے حامیوں کے خیال میں یہ ان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ ان کے تمام مخالفین جنہیں وہ اپنی زبان میں چور اور لُٹیرا کہتے ہیں سارے کے سارے جیل میں چلے گئے ہیں،
لیکن کیا ان کی اس کارکردگی کے نتیجے میں پاکستان کے عام آدمی کے لیے مہنگائی کم ہو سکتی ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے اور اس کا جواب حکومت اور عمران خان صاحب کے پاس نہیں ہے۔

پہلے عمران خان صاحب کا بیانیہ یہ تھا کہ پاکستان کے اقتصادی مسائل کی وجہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومتوں کی لوٹ مار ہے، اس لیے میرے لیے پاکستان کے تمام مسائل ایک سال میں ٹھیک کرنا بڑا مشکل ہے۔
پہلے ان کا بیانیہ یہ تھا اور اب نریندر مودی نے بھی ان کا کام آسان کر دیا ہے اور عمران خان صاحب نے بھی کشمیر کے مسئلے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جو ایک اچھی بات بھی ہے اور اس معاملے پر اپوزیشن بھی ان کا ساتھ دے رہی ہے۔اس لحاظ سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ نریندر مودی عمران خان صاحب کے لیے غیبی امداد ثابت ہوئے کہ جب عمران خان صاحب کی حکومت کا ایک سال پورا ہونے کو آ رہا تھا تو مودی نے اچانک کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا جس پر صرف بین الاقوامی میڈیا ہی نہیں بلکہ پاکستانی میڈیا کی توجہ بھی کشمیر کی طرف چلی گئی۔
