سعودی پبلک پراسیکیوشن نے انتباہ کیا ہے کہ کسی کی سفارش پر کام کرنا یا ذمہ داری سے باز رہنا جرم ہے۔ اس کی سزا 3برس قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ ہے۔سفارش پر کام کرنا نہ کرنا رشوت دینے اور لینے کا جرم شمار کیا جائے گا ۔
عاجل ویب کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے ٹویٹر پر بیان میں کہا کہ کسی کی سفارش یا ثالثی یا درخواست پر محکمہ جاتی ذمہ داری میں کسی بھی قسم کا خلل خلاف قانون ہے ۔یہ انصاف اور برابری کے اصول کے منافی ہے ۔
یہ گھناﺅنی بد عنوانی کی ایک شکل ہے ۔ ایسا کرنے والے اہلکار سے قانون بازپرس ہو گی ۔جو ملازم بھی اس جرم کا مرتکب پایا جائے گا یا اس جرم میں کسی بھی شکل میں حصہ لے گا یا مدد کرے گا یا اکسائے گا اسے مذکورہ سزا دی جائے گی ۔
پبلک پراسیکیویشن کے مطابق جو شخص بھی سفارش قبول کرے گا اسے 3بر س تک قید اور ایک لاکھ ریال تک جرمانے یا دونوں میں سے کوئی ایک سزا دی جائے گی ۔
یاد رہے کہ سعودی سماج میں سفارش کا رواج تباہ کن شکل اختیار کئے ہوئے ہے ۔ یہاں ہر کس و ناکس سفارش میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتا ۔ بعض سادہ لوح عناصر ہر طرح کی سفارش کو درست سمجھتے ہیں ۔سعودی ماہرین سماجیات اور دینی امور کے واقف کاروں کے صلاح و مشورے سے سفارش پر پابندی اور سزا کا مذکورہ قانون منظور کیا گیا ۔
سعودی قانون ساز کے پیش نظر وہ افراد ،ادارے اور کمپنیاں بھی ہیں جو اپنے مفادات کے لیے میں سرکاری اہلکاروں سے سفارش کرکے بعض کام کراتے اور کئی کام رکوا دیتے ہیں ۔