سعودی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ گھریلو کارکنوں کے حوالے سے جاری ضوابط کا مقصد کام کے معیار کو بہتر بنانا اور فریقین کے حقوق کا تحفظ ہے۔
اخبار 24 کے مطابق وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی نے گھریلو کارکنوں کے معاہدہِ ملازمت کو از سرنو مرتب کرتے ہوئے ان میں متعدد نکات کی وضاحت کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
گھریلو کارکنان کے لیے لازمی میڈیکل انشورنس پرعمل درآمدNode ID: 869546
جس میں یومیہ کام کے گھنٹے اور آرام کے دورانیے کے علاوہ معاہدہ منسوخ یا ختم کرنے کے نکات بیان کیے ہیں جن کے تحت کسی بھی اختلاف پر قانونی نکات کے مطابق فیصلہ کرنا آسان ہوگا۔
ضوابط میں ان امور کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن پرعمل نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جس کا مقصد فریقین کے حقوق کا تحفظ ہے۔
یاد رہے سعودی عرب میں مرد اور خواتین گھریلو ملازمین کی کل تعداد 3.97 ملین ہوگئی جن میں سے 2.73 ملین مرد اور 1.25 ملین خواتین شامل ہیں۔
ان میں سرونٹس، ہاوس کلینر، ڈرائیور، کک، فوڈ پرووائیڈر، سکیورٹی گارڈز،ہوم مینجرز، ہوم گارڈنز، ٹیلر اور نجی اساتذہ شامل ہیں۔
انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت نے دو سال قبل ہر اضافی گھریلو ملازم کے لیے سالانہ 9 ہزار 600 ریال فیس کا نفاذ شروع کیا تھا۔
سعودیوں کے لیے 4 گھریلو ملازم سے زیادہ اور غیرملکیوں کے لیے 2 ملازم سے زیادہ پر فیس لاگو کی گئی۔