بس ڈرائیوروں کی آسامی صرف مردوں کے لیے ہی مخصوص نہیں۔ فوٹو: المرصد
سعودی عرب میں وزارت تعلیم کی جانب سے بسوں کے لیے خواتین ڈرائیوروں کے لیے اسامیاں فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
عربی اخبار عکاظ نے وزارت تعلیم کی ترجمان ابتسام الشھری کے حوالے سے لکھا ہے کہ وزارت کی جانب سے ٹرانسپورٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنی کے ساتھ ڈرائیوروں کی فراہمی کے حوالے سے کیے جانے والے معاہدے میں خواتین یا مردوں کی کوئی تخصیص نہیں۔
وزارت تعلیم کی ترجمان نے مزید کہا کہ معاہدے میں مرد یا عورت کی وضاحت نہ ہونے کے سبب یہ ضروری نہیں کہ بس ڈرائیوروں کی اسامیاں صرف مردوں کے لیے ہی مخصوص ہیں۔ اب جبکہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل چکی ہے تو یہ لازمی نہیں کہ ٹرانسپورٹ کنٹریکٹر بس ڈرائیوروں کے لیے صرف مردوں کا ہی انتخاب کرے۔
جو بھی ڈرائیونگ کی شرائط پر پورا اترتا ہے اور وہ نوکری کا خواہشمند ہے درخواست دے سکتا ہے۔ اس نوکری کے لیے کارآمد ہیوی ڈیوٹی ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا بنیاد ی شرط ہے۔
عمر کی حد 30 سے 60 برس تک ہے علاوہ ازیں اہم ترین شرائط میں امیدوار کا ماضی بے داغ ہونا اور ان کا ماضی میں کسی قسم کے جرائم میں ملوث نہ ہونا بھی شامل ہیں۔ ڈرائیور کے لیے یہ بھی اہم ہے کہ وہ سکول کی بس چلانے کا سابقہ تجربہ رکھتے ہوں اور اس حوالے متعلقہ کورس بھی کرچکے ہوں۔
واضح رہے سعودی عرب میں ایک برس قبل خواتین کو ڈرائیونگ کی اجاز ت مل چکی ہے جس کے بعد ملک میں گاڑی چلانے والی خواتین کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد اوبر سروس میں بھی کچھ خواتین کام کررہی ہیں۔ اوبر سروس سے منسلک خواتین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گاڑی خواتین کے لیے مخصوص کرنا چاہتی ہیں تاکہ ٹیکسی خدمات حاصل کرنے والی خواتین مطمئن ہو کر سفر کریں۔
بس ڈرائیونگ کے بارے میں خواتین کا کہنا تھا کہ بسیں چلانا نسبتاً گاڑیوں سے کافی مشکل ہوتاہے۔ اس شعبے کو ابھی خواتین کی دسترس سے دور ہی رکھا جائے تو بہتر ہو گا۔ کار اور بس میں کافی فرق ہوتا ہے اکثر مرد بھی جو آسانی سے کار چلا سکتے ہے وہ بس چلانے کی مکمل صلاحیت نہیں رکھتے اس لیے خواتین جنہوں نے محض ایک برس قبل ہی گاڑی چلانا شروع کی ہے کس طرح اس شعبے میں ذمہ داریاں ادا کرسکیں گی۔