المنصوری اپنے ساتھ الغاف درخت کے 30 بیج لے گئے ہیں (فوٹو: ٹویٹر)
اماراتی شہری ہزاع المنصوری بدھ کوخلائی سفر پر روانہ ہوگئے۔ انہوں نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن جانے والے پہلے اماراتی خلا نورد کا اعزاز حاصل کرلیا۔
الامارات الیوم کے مطابق سویوز MS15 پر ہزاع المنصوری کے علاوہ روسی خلا نورد اولیگ اسکرپوچکا اور امریکی خلا نورد جیسکا میر بھی ہیں۔ سویوز نے خلا کا سفر قازقستان سے شروع کیا۔
المنصوری بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ISS میں 8 دن گزاریں گے، ان کی عمر 35 برس ہے۔ اس سے پہلے وہ فوجی پائلٹ رہ چکے ہیں، جہاں خلا کے انکشاف کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگا اور ترقی یافتہ سائنسی اور ٹیکنالوجی پروجیکٹ نافذ کیا جارہا ہے۔
امارات کے نائب وزیراعظم شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے اس موقع پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزاع المنصوری کا خلا کا سفر تمام عرب نوجوانوں کے لیے ایک پیغام ہے۔ پیغام یہ ہے کہ عرب نوجوان بہت آگے جاسکتے ہیں اور اغیار کی ہمرکابی کرسکتے ہیں۔
آل مکتوم نے کہا کہ ہماری اگلی منزل مریخ ہوگی۔ مریخ کا سفر الامل خلائی سفینے کے ذریعے کیا جائے گا جسے ہمارے نوجوانوں نے انتہائی لیاقت سے تیار کیا ہے۔
آل مکتوم نے المنصوری سے متعلق پے درپے کئی ٹویٹ کئے۔ انہوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں تحریر کیا کہ ’دو برس پہلے میرے بھائی محمد بن زاید اور میں نے خلانوردوں کے لیے پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ آج ہم امارات کے پہلے شہری کو خلا میں بھیجنے کا جشن منا رہے ہیں۔ اماراتی خلا نورد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں تاریخی مہم انجام دے گا‘۔
شیخ محمد بن راشد نے اپنا ٹویٹ یہ کہہ کر ختم کیا کہ ’امارات کا یہ کارنامہ ہمارے لئے قابل فخر ہے۔ ہم اسے عربوں اور مسلمانوں کے لیے تحفے کے طور پر پیش کر رہے ہیں‘۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن 1998ء میں قائم کیا گیا تھا۔ روس اور امریکہ کے تعاون اور کینیڈا، جاپان اور 10 یورپی ممالک کے فنڈ سے اسٹیشن بنایا گیا تھا۔
خلائی اسٹیشن نے نومبر 2000ء سے خلا نوردوں کی میزبانی کا آغاز کیا۔ اسٹیشن میں 6 خلا نوردوں پر مشتمل بین الاقوامی عملہ موجود ہے۔ یہ لوگ ہفتے میں 35 گھنٹے خلائی فزکس، بائیو لوجی اور ارضی علوم کے شعبوں میں غیر معمولی سائنس ریسرچ کرتے ہیں۔
خلائی سفر سے قبل امارات، امریکہ اور روس کے خلا نوردوں نے عالمی ذرائع ابلاغ کی موجودگی میں پریس کانفرنس کی تھی۔
المنصوری اور امارات کے متبادل خلا نورد سلطان النیادی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امارات کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں کا نمبر ایک ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں ہم کئی مہم انجام دیں گے۔
المنصوری اور النیادی صحت مند نظرآرہے تھے۔ حوصلے بلند تھے۔ دونوں مسکرا مسکرا کر خود اعتمادی کے ساتھ بین الاقوامی صحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔
خلا میں نماز:
المنصوری نے خلا میں فرض نمازوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے مذہب میں نماز فرض ہے۔ سفر کے دوران ادائیگی میں سہولت دی گئی ہے۔ میں پائلٹ رہ چکا ہوں۔ طیارے اڑاتے وقت نماز کی پابندی کیا کرتا تھا البتہ خلا میں نماز کا تجربہ بالکل نیا ہوگا۔ میں نمازیں پابندی سے ادا کروں گا۔
المنصوری نے کہا کہ میں اپنے سفر کے دوران قومی نغمے سنوں گا۔ میں نے ایک ایسے نغمے کا انتخاب کیا ہے جسے اپنی ماں کو تحفتاً بھیجوں گا۔ میرے گھر والوں نے میری زندگی میں بیحد اہم کردارادا کیا ہے۔
المنصوری نے پریس کانفرنس میں روسی زبان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اسلامی ثقافت میں ایک بیحد موثر اور انتہائی اعلیٰ مضمون کا ایک جملہ ہے۔ ’توکلنا علیٰ اللہ‘ (اللہ پر بھروسہ کرکے روانہ) سفر شروع کرنے کے لیے میرے پاس اس سے بہتر کوئی جملہ نہیں۔
المنصوری اپنے ہمراہ کیالے کر گئے:محمد بن راشد خلائی مرکز نے المنصوری کو 10 کلو گرام کا تھیلا حوالے کیا۔ اس میں امارات کے پرچم اور ملکی تاریخ و ثقافت کی نمائندہ کئی اشیاء ہیں جنہیں خلائی اسٹیشن سے واپسی پر ملک کے مختلف عجائب گھروں کی زینت بنایا جائے گا۔
المنصوری اپنے ہمراہ الغاف درخت کے 30 بیج بھی لے گئے ہیں۔ واپسی پر بوئے جائیں گے۔ المنصوری امارات کے 3 روایتی کھانے ساتھ لے گئے ہیں۔ یہ خلائی سفر کے لیے خاص طور پر تیار کئے گئے۔ ان کے نام الصالونہ، المضروبہ اور البلالیت ہیں۔ یہ ڈشیں ناشتے میں لی جائیں گی۔ یہ انڈے اور سوئیوں سے تیار کردہ ہیں۔
متحدہ عرب امارات 2020ء میں مریخ کے لیے خلائی پروگرام بنائے ہوئے ہے۔ وہاں وہ 2117ء میں انسانی بستی بسانے کا ارادہ رکھتا ہے۔