ان دنوں دنیا بھر میں تینوں آسمانی مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان افہام و تفہیم اور یگانگت پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسی ضمن میں ایک تنظیم قائم ہوئی ہے جس کا نام ’بیت العائلہ الابراھیمیہ‘ رکھا گیا ہے۔ اس سے مراد (بابائے انبیاء ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کا گھرانہ) ہے۔
سی این این کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے یہاں ایک عظیم الشان کمپلیکس قائم کرے گا جہاں عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں کے عبادت گھر تعمیر ہوںگے۔ تینوں آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کو ایک کمپلیکس کے سائبان تلے جمع کیا جائے گا۔
گرجا گھر، مسجد اور یہودی عبادت گھر ابوظبی کے مشہور جزیرے ’السعدیات‘ میں تعمیر ہوں گے۔
At @NYPL, the #UAE’s Higher Committee of @HumanFraternity announced the construction of the Abrahamic Family House in #AbuDhabi by renowned architect @dadjaye. It will serve as a place of learning, dialogue, and worship for all. #YearofTolerance #InternationalPeaceDay pic.twitter.com/bYmV9MW2cx
— UAE Embassy US (@UAEEmbassyUS) September 22, 2019
انسانی اخوت کی اعلیٰ کمیٹی نے 20 ستمبر2019ء کو نیویارک میں اپنا دوسرا اجلاس منعقد کیا تھا۔ اس موقع پر ہی کمیٹی نے انکشاف کیا کہ بابائے انبیاء ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کے گھرانے نے گرجا، مسجد اور کلیسا قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ تینوں عبادت گھر ایک کمپلیکس کے اندر ہوں گے۔ پہلی بار تینوں آسمانی مذاہب کے مذہبی پیشوا ایک چھت تلے مستقل بنیادوں پر ہم آہنگی ، یگانگت اور اتحاد و اتفاق پیدا کرنے والے افکار و خیالات کا تبادلہ اور مکالمہ کریں گے۔
تینوں آسمانی مذاہب کے عبادت گھروں پر مشتمل کمپلیکس کا ڈیزائن مشہور انٹرنیشنل آرکیٹک ڈیوڈ اجیبی اوبی نے تیار کیا ہے۔
ڈیزائن نئے طرز کا ہے۔ انتہائی سوچ بچار کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ اس کی تیاری میں دنیا بھر سے ایسے آرکیٹکٹ کی خدمات کی گئیں جو ایک طرف تو اپنے فن کے ماہر ہیں تو دوسری جانب وہ مذہبی معلومات بھی رکھتے ہیں۔ انتخاب میں اس بات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے کہ آرکیٹک مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہوں۔
تینوں آسمانی مذاہب کے کمپلیکس کو ’بیت العائلہ الابراہیمیہ‘ (خاندان ابراہیم کا گھر)کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں تین الگ الگ عمارتیں ہوں گی۔ ہر ایک عمارت کسی ایک مذہب کے لیے مختص ہوگی۔ کمپلیکس کا بڑا پارک ہوگا۔ یہ تینوں عبادت گھروں کے درمیان مشترک ہوگا۔ چوتھی عمارت کلچرل میوزیم کے طور پر بنائی جائے گی جہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد جمع ہوا کریں گے۔
متحدہ عرب امارات کے خبررساں ادارے وام کے مطابق کمپلیکس میں تعلیمی پروگرام ہوا کریں گے۔ مختلف قسم کی سرگرمیاں ہوں گی۔ اصل ہدف انسانی اور ثقافتی تعاون کا تبادلہ اور مشترکہ فکر و نظر کو فروغ دینا ہوگا۔
کمپلیکس پروجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے ابتدائی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تیاری میں 3 برس لگیں گے۔ افتتاح 2022ء میں ہوگا۔
متحدہ عرب امارات رواداری کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ خاندان ابراہیم کا گھر اس کا پہلا پروجیکٹ نہیں اس سے قبل وہ اپریل 2019ء کے دوران ابوظبی میں ایک مندر کا بھی سنگ بنیاد رکھ چکا ہے۔
فروری 2019ء کے دوران ویٹیکن کے پوپ فرانسس نے ابوظبی میں زاید اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم میں عیسائیوں کی عبادت کی رسم ادا کی تھی۔ یہ جزیرہ نمائے عرب میں ان کا پہلا مذہبی پروگرام تھا۔
امارات 2019ء کو روا داری کے سال کے طو رپر منا رہا ہے۔
-
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں