Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تقریر کے بعد کشمیر میں پابندیاں سخت

عمران خان کی تقریر کے فوری بعد سینکڑوں کشمیری گھروں سے باہر نکل آئے۔ فوٹو اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کی نقل و حرکت پر مزید پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔
سنیچر کو انڈین پولیس نے سری نگر میں لوگوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کے حوالے سے اعلانات کیے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس وین نے سری نگر کے کچھ حصوں میں سپیکر کے ذریعے لوگوں کو نقل و حرکت محدود رکھنے اور مظاہروں سے باز رہنے کو کہا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے خطاب میں عالمی برادری کو متنبہ کیا تھا کہ وادی کشمیر میں کرفیو اٹھنے کے بعد ’خون کی ہولی‘ کھیلی جائے گی۔
سرکاری عہدیداروں اور دو عینی شاہدین کے مطابق کشمیریوں کو ممکنہ مظاہروں سے باز رکھنے کے لیے وادی میں مزید فوجیں تعینات کی گئی ہیں۔
عمران خان کے جمعے کی شب عالمی پلیٹ فارم پر کی گئی تقریر کے فوری بعد سینکٹروں کشمیریوں نے گھروں سے باہر نکل کر عمران  خان اور خودمختار کشمیری ریاست کے حق میں نعرے بازی کی تھی۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں عالمی برادری کو کشمیر میں کرفیو اٹھنے کے بعد کی صورتحال پر متنبہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی 

مظاہرین اور انڈین سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ مظاہرین نے پولیس کو پتھروں کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ رواں سال اگست میں انڈیا کی جانب سے وادی کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔
عمران خان کی تقریر کے بعد انڈین سیکیورٹی  اہلکاروں نے سری نگر کے مرکزی بزنس سینٹر تک رسائی خاردار تاروں سے بلاک کر دی ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ عمران خان کی تقریر کے فوری بعد سری نگر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کی وجہ سے حالیہ سیکیورٹی اقدامات اٹھانا ضروری ہیں۔
اگست میں کرفیو کے نفاذ کے بعد انڈیا نے کشمیریوں کی نقل و حرکت پر لگائی گئی پابندیوں میں کچھ حد تک نرمی کی تھی لیکن انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروسز بدستور معطل ہیں، اور کسی کشمیری لیڈر کو فی الحال رہا نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےعمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’وہ کشمیر میں کرفیو ختم کرائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دو ایٹمی ملکوں میں روایتی جنگ چھڑ گئی تو اس کے اثرات سرحدوں سے پار جائیں گے۔
عمران خان نے اقوام متحدہ پر بھاری ذمہ داری عائد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انڈیا نے کشمیر میں 11 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو جیل میں قید کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 80 لاکھ جانوروں کو بھی اس طرح محصور کیا جائے تو شور مچے گا تو کیا 80 لاکھ کشمیری مسلمانوں کو محصور کرنے پر شور نہیں ہونا چاہیے۔

شیئر: