Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاجروں کی آرمی چیف سے ملاقات میں نیب کا ذکر کیوں ہوا؟

آرمی چیف نے بزنس کمیونٹی کی چار رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی حمایت کی، فوٹو: اے ایف پی
کراچی کی کاروباری شخصیات کے مطابق ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ بدھ کو ہونے والی ملاقات میں ملک کی موجودہ معاشی و اقتصادی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بزنس کمیونٹی کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا اور ایک کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق ہوا جس کی اجازت کے بغیر نیب کاروباری شخصیات کو گرفتار نہیں کر سکے گا۔
میٹنگ میں موجود کراچی کی معروف کاروباری شخصیت اور کراچی ایوانِ صنعت و تجارت کے سابق صدر زبیر موتی والا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آرمی چیف نے تائید کی ہے کہ بزنس کمیونٹی کے ارکان پر مشتمل ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے اور قومی احتساب بیورو کو اس بات کا پابند کیا جائے کے وہ کسی بھی کاروباری شخصیت کے خلاف کارروائی کرنے سے پہلے اس کمیٹی کو اعتماد میں لے تاکہ بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال ہو سکے۔
جب اس کمیٹی کے متوقع ارکان کے حوالے سے استفسار کیا گیا تو زبیر موتی والا نے کہا کہ فی الحال کمیٹی کے ارکان کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد کی جانب سے ان کا نام بھی تجویز کیا جا رہا ہے لیکن ابھی اس حوالے سے کسی نے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔

آرمی چیف سے ملاقات میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی موجود تھے، فوٹو: ٹوئٹر

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میٹنگ نہایت خوشگوار ماحول میں ہوئی اور ساڑھے پانچ گھنٹے سے زائد جاری رہی جس کے دوران بزنس کمیونٹی نے اپنے تمام تر تحفظات آرمی چیف کے گوش گزار کیے جس پر انہوں نے ساتھ بیٹھے حکومتی ارکان کو ہدایت کی کہ ان مسائل کا حل ہنگامی بنیادوں پر نکالا جائے۔
زبیر موتی والا نے بتایا کے بزنس کمیونٹی کی جانب سے جو بنیادی مسائل سامنے رکھے گئے ان میں تین اہم ترین نکات کچھ یوں تھے۔ ’سیلز ٹیکس ریفنڈ کی عدم ادائیگی اور نئے سسٹم کے نفاذ میں درپیش مسائل، شرح سود میں ہوشربا اضافہ اور لین دین کے معاملات میں شناختی کارڈ کی شرط وغیرہ۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات کا کوئی مخصوص ایجنڈا تو نہیں تھا تاہم جنرل باجوہ ملکی معاشی صورت حال کے حوالے سے بزنس کمیونٹی سے بات کرنا چاہ رہے تھے، انہیں تشویش تھی کہ ملکی برآمدات میں اضافہ کیوں نہیں ہو رہا۔
زبیر موتی والا کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی تو کروائی گئی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کے ان باتوں پر کس حد تک عمل ہو پاتا ہے، کیوںکہ باتیں تو اس سے پہلے بھی بہت ہوئی ہیں لیکن کاروباری حضرات ابھی تک ان باتوں پر عملدرآمد کے انتظار میں ہیں۔

 

جمعرات کو آرمی آڈیٹوریم میں ہونے والی یہ ملاقات فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ملکی معاشی صورت حال کو بہتر کرنے اور بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کا حصہ ہے جس میں پہلے سیمینار اور مباحثے بھی منعقد کیے جا چکے ہیں۔
ملاقات میں جنرل باجوہ نے ملک کی داخلی سلامتی کی صورت حال میں ہونے والی بہتری کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کو آگاہ کیا اور امکان ظاہر کیا کہ اس بہتری سے معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
اس ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور وفاقی وزیر حماد اظہر بھی جنرل باجوہ کے ہمراہ تھے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: