امریکہ نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری سفر کے حوالے سے ہونے والے ہونے والی اہم بات چیت میں سہولت فراہم کرنے پر سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتا ہے کہ انہوں نے ایک بار پھر مملکت میں اپنی قیادت اور مہمان نوازی میں اہم بات چیت کے لیے سہولت فراہم کی۔‘
امریکہ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں روس اور یوکرین کے ساتھ دو الگ الگ معاہدے کیے ہیں تاکہ آبی گزرگاہ جو زرعی سامان کی ترسیل کے بہت اہم ہے، کو محفوظ بنایا جائے۔
مزید پڑھیں
متحارب فریقین امریکی اور سعودی حکام سے بات چیت کے لیے اس امید کے ساتھ سعودی عرب آئے تھے کہ اہم تنازع اور مسائل کے حل کے لیے ابتدائی طور پر اقدامات کیے جائیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت کو سراہتے ہوئے ان کو ’پرامن تصفیے کی طرف ابتدائی قدم‘ قرار دیا ہے۔
اسی طرح روس کے وزیر خارجہ سرگرئی لاوروف کا کہنا ہے کہ ’ہم کو واضح ضانتوں کی ضرورت ہو گی اور کیئف کے ساتھ معاہدوں کے ضمن میں تلخ تجربات کے پیش نظر ضمانتیں واشنگٹن کے اس حکم کے بعد سامنے آ سکتی ہیں جس میں زیلنکسی اور ٹیم کو بتایا جائے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔‘
خیال رہے روس نے 24 فروری 2002 میں پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تین سال سے لڑائی جاری ہے۔
ٹرمپ دور سے قبل یوکرین کو امریکہ اور یورپی یونین کی مکمل حمایت حاصل رہی، تاہم ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد صورت حال میں تبدیل دیکھنے میں آئی اور ان کی جانب سے مذاکرات اور جنگ ختم کرنے پر زور دیا گیا۔
پیر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی اور روسی وفود کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے تھے جو 12 گھنٹے تک جاری رہے۔
امریکی وفد نے بعدازاں ریاض میں ہی موجود یوکرینی وفد کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی اور تھوڑی دیر قبل اعلان کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بند کرانے اور بحیرہ اسود میں بحری سفر کو محفوظ بنانے کے لیے ایک عارضی معاہدے تک پہنچ گیا ہے۔