لٹل کو لاس اینجلس کی تین عورتوں کے قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے ایک ایسے شخص کے اعترافات سامنے آئے ہیں جس نے 50 سے زائد افراد کو قتل کرنے کے بعد ان کے خاکے بھی بنائے۔ مقتولین میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 50 سے زائد افراد کو قتل کر کے 79 سالہ سیمول لٹل امریکہ کی تاریخ کا سب سے زیادہ جانیں لینے والا سیریل کلر بن گیا ہے۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے حوالے سے کہا ہے کہ سیمول لٹل نامی شخص نے سنہ 1970 اور سنہ 2005 کے درمیان 93 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
ایف بی آئی کی تفتیش کے مطابق ابھی تک سیمول لٹل کے 50 افراد کے قتل کرنے کی تصدیق ہوئی ہے، لیکن تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ قاتل کے تمام اعترافات درست ہیں۔
ایف بی آئی نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس میں ان تمام افراد کے خاکے شامل ہیں جنہیں سیریل کلر نے قتل کیا۔ سیمول لٹل نے وہ خاکے خود بنائے ہیں۔
ویب سائٹ پر ایف بی آئی نے لکھا ہے، ’زیادہ تر ہلاکتوں کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ حادثاتی طور پر ہوئیں یا ان کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔ کچھ لاشیں کبھی ملی ہی نہیں۔‘
تین افراد کے قتل میں سیمول لٹل کو 2014 میں عمر قید ہوگئی تھی۔
ایف بی آئی کے جرائم کی تجزیہ کار کرسٹی پلازولو کا کہنا تھا، ’بہت سالوں تک سیمول لٹل کا ماننا تھا کہ انہیں پکڑا نہیں جائے گا کیونکہ کوئی ان کے مقتولوں کے بارے میں سامنے نہیں آرہا تھا۔‘
’یوں تو وہ جیل میں ہیں لیکن ایف بی آئی کا ماننا ہے ہر مقتول کے لیے انصاف ضروری ہے تاکہ کیس بند ہو سکیں۔
ماضی میں باکسر رہنے والے سیمول لٹل جنہیں سیمول مکڈوول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو پہلی بار سنہ 2012 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ امریکی ریاست کنٹکی میں بے گھر افراد کے لیے بنی ایک پناہ گاہ میں رہتے تھے۔ وہ منشیات سے متعلق الزام میں گرفتار ہوئے اور کیلیفورنیا بھیجے گئے۔
کیلیفورنیا میں ڈی این اے ٹیسٹ میں تین اور کیسز سامنے آئے۔ انہیں 1987 سے 1989 کے درمیان کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں تین عورتوں کے قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی۔
سیمول لٹل نے تینوں خواتین کو تشدد کے بعد ان کا گلا گھونٹا تھا۔