سندھ کے شہر لاڑکانہ میں میڈیکل کی طالبہ نمرتا چندانی کی ہلاکت کا معمہ تا حال حل نہیں ہو سکا، موت کو 3 ہفتے گزر جانے کے باوجود پولیس ابھی تک ان کی موت کی وجہ کا تعین نہیں کر پائی۔
عارضی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور کیمیکل ایگزیمینیش رپورٹ کے بعد اب ہسٹوپیتھالوجی ایگزامینیشن رپورٹ میں بھی موت کی وجہ کا تذکرہ موجود نہیں۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے نمرتا کے دل، گردے جگر اور پھیپھڑوں پر ایسے کوئی اثرات نہیں جن سے قتل کا شائبہ ہو۔
نمرتا کے گلے سے جو کپڑا بندھا ملا تھا اس پر انگلیوں کے نشان اور ڈی این اے رپورٹ کے لیے سیمپلز لاہور میں قائم لیبارٹری بھیجے گئے ہیں جن کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔ جب کہ ایک ٹیسٹ رپورٹ یہ بھی آنا باقی ہے کہ نمرتا کے ساتھ جنسی زیادتی تو نہیں ہوئی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان تمام رپورٹس کے آنے کے بعد میڈیکو لیگل افسر حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرے گا جس میں تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے موت کی وجہ کا تعین کیا جائے گا۔
دوسری جانب صوبائی محکمہ داخلہ کی ہدایت پر قائم جوڈیشل کمیشن واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں اسے مقامی پولیس کی اعانت حاصل ہے۔
اردو نیوز کے ذرائع کے مطابق نمرتا کے گھر والے ابھی تک جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے جب دو درجن سے زائد افراد کے حلف نامے کمیشن کو جمع کروائے جا چکے ہیں اور ان گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے‘Node ID: 434731
جوڈیشل انکوائری شروع ہونے بعد سے نمرتا کے گھر والوں نے کوئی بیان نہیں دیا اور وہ میڈیا پر آنے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے نمرتا کا پوسٹ مارٹم کراچی کے ایک نجی ہسپتال سے کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن اس حوالے سے بھی ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
اردو نیوز کو ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نمرتا کے کلاس فیلو مہران ابڑو جو پولیس کی حراست میں ہے اسے ابھی تک جوڈیشل کمیشن کے روبرو پیش نہیں کیا گیا، جس کی کاروائی ایک ہفتے سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
’دو گھنٹے پہلے مٹھائی تقسیم کر رہی تھیں‘Node ID: 433996
لاڑکانہ کے بی بی آصفہ ڈینٹل کالج میں فائنل ائیر کی طالبہ نمرتا چندانی کی نعش 16 ستمبر کو ان کے کمرے سے ملی تھی۔ طلبا کے مطابق وہ 12 بجے کے قریب ساتھیوں میں مٹھائی تقسیم کر رہی تھیں، لیکن ڈھائی بجے کمرے سے انکی نعش ملی۔ ابتدائی طور پر وائس چانسلر اور انتظامیہ نے اسے خود کشی قرار دیا، تاہم نمرتا کے گھر والوں کا دعویٰ تھا کے انہیں قتل کیا گیا ہے۔
ابھی تک اس واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، ورثاء کا موقف ہے کہ وہ حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی مقدمہ درج کروائیں گے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں