سعودی عرب کو درپیش صحت کے مسائل میں مٹاپا کلیدی چیلنج ہے۔فائل فوٹو رویٹرز
سعودی عرب میں 46 فیصد سعودی خود کو زیادہ وزنی سمجھتے ہیں۔ 62 فیصد کا کہنا ہے کہ ان کے کسی ایک دوست یا فیملی ممبر کا وزن زیادہ ہے۔
سعودی گزٹ کے مطابق ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خود کو زیادہ وزنی سمجھنے والوں میں سے دو تہائی کہتے ہیں کہ مٹاپے کے باعث انہیں افسردگی کا احساس ہے۔ تقریبا پانچ میں سے چار مٹاپے پر شرمندہ ہیں۔ 88 فیصد کو خدشہ ہے کہ مٹاپے کا ان کی زندگی پر بھی اثر پڑے گا۔
مٹاپے کے عالمی دن کے موقع پرعالمی فیڈریشن نے حالیہ سروے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے جس میں سعودی عرب میں مٹاپے کی بیماری کے ساتھ اس کے جسمانی اور نفسیاتی اثرات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
سروے میں صحت بشمول دماغی صحت پر پڑنے والے وسیع اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جو مٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔
سعودی عرب کو درپیش صحت کے مسائل میں مٹاپا ایک کلیدی چیلنج ہے۔ یہ ضروری ہے کہ مٹاپے کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد مٹاپے کی مختلف وجوہ کو سمجھیں تاکہ وہ صحت مند اورفعال طرز زندگی کے بارے میں آگاہ رہ سکیں۔
حالیہ سروے مملکت میں مٹاپے کے بارے میں سعودی آبادی میں بڑھتی ہوئی تشویش کی نشاندہی کرتا ہے۔ پانچ میں سے چار یعنی 82 فیصد کا خیال ہے کہ مٹاپا کسی فرد کی مجموعی صحت اور تندرستی کے لیے منفی کردار ادا کرتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ریسرچ اینڈ مارکیٹس کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کی آبادی کا 50 فیصد حصہ مٹاپےکا شکار ہے اوراس سے نجات کے لیے سعودی شہریوں نے گزشتہ برس 2018 میں 3.8 ارب ریال خرچ کرڈالے۔
سعودی عرب کے اخبار الوطن نے رپورٹ کے حوا لے سے بتایا تھا کہ سعودی شہریوں نے وزن کم کرانے والی دواﺅں کے علاوہ ورزش کے آلات خریدنے اور ورزش کے مراکز کی فیسوں پر 3.8 ارب ریال خرچ کیے۔
سعودی ذیابیطس کونسل کے مطابق آبادی کے تناسب کا 50 فیصد حصہ مٹاپے کا شکار ہے۔سعودی عرب میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں مٹاپے کی شرح کہیں زیادہ ہے۔
مٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2019 میں وزن کم کرانے پر سعودی شہری 5.9 ارب ریال خرچ کریں گے۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں 25 فیصد آبادی ذیابیطس کا شکار ہے جبکہ 50 فیصد مرد و خواتین کو مٹاپا لاحق ہے۔
جدید طرز زندگی اور تساہل پسندی کی وجہ سے ذیابیطس اور مٹاپے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں