عرب ممالک کو باز کی مختلف اقسام برآمد کرنے والے ممالک میں سپین سب سے آگے ہے۔ فوٹو اے ایف پی
عقاب یا باز سے شکار کرنے کی روایت عرب سوسائٹی میں صدیوں سے رائج ہے۔ لیکن یہ شاید کم لوگوں کے علم میں ہوگا کہ ان شکاری بازوں میں سے زیادہ تریورپی ملک سپین سے لائے جاتے ہیں۔
سپین دنیا کا باز برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
عربوں کے امیر طبقے میں اونچی پرواز کرنے والے اس پرندے کی بے حد قدر و قیمت ہے۔ یہاں تک کہ عرب خریدار محض ایک باز حاصل کرنے کے لیے ہزاروں یورو نچھاور کر دیتے ہیں۔
عقابوں کا کاروبار کرنے والے ہوآن اینٹونیو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو قیمتی باز کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ باز کے پروں کو مکمل ہونا چاہیے، یعنی ایک پر بھی ٹوٹا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔
اینٹونیو ہر سال تقریباً 150عقاب بیچتے ہیں جو زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے امیر شہری شکار اور لڑانے کے لیے خریدتے ہیں۔
گزشتہ سال سپین نے تقریباً 2800 باز برآمد کیے تھے جس میں سے بیشتر عرب ممالک بھیجے گئے تھے۔
آج کل اینٹونیو اپنے 52 عقاب کو قطر بھیجنے کے لیے ان کی تربیت کر رہے ہیں۔ وہ گزشتہ پانچ ماہ سے اپنے بازوں کو نئے ماحول کے لیے تیار کر رہے ہیں، جس میں اینٹونیو کی سات سالہ بیٹی دو ملازمین کے ہمراہ ان کی مدد کرتی ہے۔
قطر بھیجنے سے چند ماہ پہلے ہی بازوں کو ایک خاموش مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا تاکہ سفر سے پہلے وہ کسی قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہو جائیں۔
اینٹونیو کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بازوں کو رخصت کرنے کے بعد پہنچنے کی خبر کا انتظار کرتے ہیں۔
’میں فون کر کہ پوچھتا رہتا ہوں کہ پہنچ گئے یا نہیں، (باز) ٹھیک ہیں؟ ان کو کچھ کھانے پینے کو دیا۔‘
’یہ بالکل ایسا ہی کہ جیسے آپ کا اپنا بچہ ہو۔‘
اینٹونیو نے شکار کے لیے استعمال ہونے والے مخصوص ’پیرجرین‘ باز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ بالکل بے عیب اور ایک مکمل پرندہ ہے۔
پیرجرین کی پرواز کی صلاحیت غیر معمولی ہوتی ہے اور یہ جانوروں اور پرندوں میں دنیا کا سب سے زیادہ تیز رفتار پرندہ جانا جاتا ہے۔
ایک شکاری باز کی قیمت 400 سے ہزاروں یورو تک میں ہوتی ہے۔
عرب شاہی خاندانوں کو بھیجے جانے والے بازوں کو ایئر کنڈیشن ماحول میں رہنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
سپین میں باز سے شکار کرنے کی روایت صدیوں پرانی ہے جس کے آثار پانچویں صدی کے ارد گرد ملتے ہیں، جوعربوں اور جرمن خانہ بدوش قبائل نے سپین میں متعارف کروائی تھی۔
لیکن سپین میں اس کھیل سے صرف تین ہزار لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ باز سے شکار کے اس کھیل کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافت یا ہیریٹیج کا درجہ دیا ہوا ہے۔
واٹس ایپ پر خبریں حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں