Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو دن کی ہڑتال کے بعد تاجروں کا کن شرائط پر معاہدہ؟

پاکستان میں یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ تاجر تنظیموں نے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہوں: فوٹو اے ایف پی
پاکستان کی وفاقی حکومت اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں کے درمیان ٹیکسز کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ، حکمران جماعت کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے  تاجر تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ پریس کانفرس میں مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں کے درمیان سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور  شناختی کارڈ دکھانے کی شرط کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا۔

معاہدے کے مطابق حکومت نئے تاجروں کی رجسٹریشن /انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے اردو میں سادہ فارم مہیا کرے گا۔ فوٹو سوشل میڈیا

خیال رہے پاکستان میں تاجر تنظیموں کی جانب سے حکومت کی ٹیکس پالیسیوں کے خلاف ملک گیر احتجاج  جاری تھا۔ آج بدھ کو تاجروں کے احتجاج کا دوسرا روز تھا۔ 
مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور جہانگیر ترین نے تاجر تنظیموں کی وفد سے اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کیے۔  مذاکرات کی کامیابی کے بعد تاجر تنظیموں نے ہڑتال کی کال واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ 
حکومت اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں کے درمیاں طے پانے والے معاہدے کے مطابق 10 کروڑ ٹرن اوور والا تاجر 1.5 فیصد کے بجائے 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس دے گا اور 10 کروڑ ٹرن اوور والا تاجر ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔

معاہدے کے اہم نکات

معاہدے کے مطابق سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی گئی ہے جبکہ کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسرنو کیا جائے گا۔
حکومت نے ٹریڈرز کے مسائل فوری حل کرنے کے لیے ایف بی آر اسلام آباد میں حصوصی ڈیسک قائم کرے گا جس میں 20 یا 21 گریڈ کا آفیسر تعینات ہوگا۔
معاہدے کے مطابق حکومت نئے تاجروں کی رجسٹریشن /انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے اردو میں سادہ فارم مہیا کرے گا۔
پریس کانفرنس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کا محور عوام کی فلاح و بہبود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل حل کرنے اور ان کے لیے آسانی پیدا کرنے کا کہا تھا۔

حفیظ شیخ کے مطابق حکومت معاشی ترقی کے اہداف اس صورت میں حاصل کر سکے گی جب معیشت میں تیزی ہو اور اس حوالے سے تاجروں کا رول اہم ہے۔  انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ  دکھانے کی شرط کو 31 جنوری تک کے لیے موخر کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تاجر برادری کی جانب سے جاری احتجاج کے مستقبل کا دار و مدار اسلام آباد میں جاری مذاکرات پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر تو حکومت ہمارے دیرینہ مطالبات تسلیم کر لیتی ہے تو احتجاج ختم کر دیا جائے گا ورنہ دوبارہ ہڑتال کی کال دی جائے گی۔‘
رضوان عرفان کہ مطابق آج شام تک مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ ہوجائے گا جس کا اعلان انجمن تاجران کی جانب سے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ملک بھر کی تاجر تنظیموں کی جانب سے حکومت کی ٹیکس پالیسیوں پر تحفظات کے بعد دو ماہ قبل مذاکرات کے باوجود تاجر برادری کا موقف نہ ماننے کے خلاف دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی۔
اس احتجاج کی کال کے نتیجے میں منگل کو ملک کے تمام بڑے شہروں میں تجارتی و کاروباری مراکز بند رہے اور لین دین نہ ہوا۔ دوسرے دن بھی کراچی کی الیکٹرانکس مارکیٹس، موبائل مارکیٹس اور دیگر وہ مارکیٹیں جس میں برآمد شدہ ہول سیل سامان فروخت ہوتا وہ بند ہیں جبکہ آٹو مارکیٹس اور ریٹیلرز مارکیٹس کھلی ہیں تاہم وہاں بھی کاروبار سرگرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔
رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ اس ہڑتال میں وہ تاجر تنظیمیں شامل ہیں جو ڈائریکٹ برآمدات اور برآمد شدہ سامان کی ہول سیل فروخت سے منسلک ہیں جبکہ ریٹیلرز اس میں شامل نہیں۔

پہلے بھی کئی بار حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں جو بے نتیجہ ختم ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

آٹو پارٹس مارکیٹ کے تاجر اسلم علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کی مارکیٹ آج دوسرے دن بھی کھلی ہے تاہم کاروبار آج کل سے بھی کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانکس اور موبائل مارکیٹس کے تاجران کی جانب سے ہڑتال کا اثر ان کے کاروبار پر بھی پڑا ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ کو منظور ہوئے چار ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے، لگ بھگ اتنے ہی عرصے سے حکومت اور تاجر برادری کے مابین اختلافات جاری ہیں جو کئی بار مذاکرات اور اعلیٰ شخصیات کی ثالثی سے بھی ختم نہیں ہوئے۔ تاجر تنظیموں کی جانب سے حکومت کے سامنے چار بنیادی مطالبات رکھے گئے ہیں جو ذیل میں ہیں:
1۔ حکومت کی جانب سے 50 ہزار سے زائد کی خرید و فروخت پر عائد شناختی کارڈ کی شرط سے کاروبار کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، حکومت یہ پابندی ختم کرے۔
2۔ جو افراد یا کاروبار ٹیکس نیٹ میں نہیں ان کے لیے فکسڈ ٹیکس سکیم متعارف کروائی جائے۔
3۔ ٹیکس ریٹرن بھرنے کے لیے بیسیوں صفحات پر مشتمل فارم کو مختصر کیا جائے تا کہ تاجر اور کاروباری حضرات بآسانی یہ فارم پُر کر سکیں۔
4۔ حکومت تاجروں کو ود ہولڈنگ ٹیکس ایجنٹ بنانا چاہتی ہے مگر تاجر برادری کو اس بات پر اعتراض ہے، وہ چاہتے ہیں کہ حکومت یہ اقدام واپس لے۔

’اگر تو حکومت ہمارے دیرینہ مطالبات تسلیم کر لیتی ہے تو احتجاج ختم کر دیا جائے گا ورنہ دوبارہ ہڑتال کی کال دی جائے گی۔‘ فوٹو: اے ایف پی

یہ پہلا موقع نہیں کہ تاجر تنظیموں نے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہوں اس سے پہلے بھی کئی بار حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں جو بے نتیجہ ختم ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی دورہ کراچی میں تاجروں سے مل کر ان کے جائز مطالبات کے حل کی یقین دہانی کروائی تھی مگر ڈیڈ لاک اب بھی قائم ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: