شیخ جابر مبارک الحمد الصباح نے وزیراعظم کا منصب قبول کرنے سے معذرت کرلی (فوٹو: سبق)
امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے پیر کو وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو سبکدوش کردیا ہے۔
سبق ویب سائٹ نے کویتی خبررساں ادارے کونا کے حوالے سے بتایا کہ امیر کویت نے فرمان جاری کرکے وزیراعظم کے نائب اول اور وزیر دفاع شیخ ناصر صباح الاحمد اور نائب وزیراعظم و وزیر داخلہ خالد الجراح الصباح کو ان کے منصب سے ہٹا دیا ہے۔
امیر کویت نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ صباح خالد الحمد الصباح کو وزارت دفاع کا اضافی قلمدان دے دیا جبکہ نائب وزیراعظم و وزیر مملکت برائے امور کابینہ انس خالد ناصر الصالح کو وزارت داخلہ کا چارج سپرد کردیا۔
اضافی چارج نئی کابینہ کی تشکیل تک کے لیے دیا گیا ہے۔
کویتی پبلک پراسیکیوٹر نے مستعفی حکومت کے وزیر داخلہ خالد الجراح کا معاملہ فوجی فنڈ کے معاملے میں وزرا پر مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کی تحقیقاتی کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
کویت کے سکیورٹی عہدیدار نے اتوار کو بیان جاری کرکے کہا تھا کہ کویتی وزیر دفاع ناصر الصباح نے جمعرات کو خالد الجراح کے خلاف رپورٹ درج کرائی تھی کہ وہ کئی برس سے فوجی فنڈ میں کروڑوں دینار کی گھپلے کرتے رہے ہیں۔
سیکیورٹی عہدیدار کے مطابق معاملہ تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ قانون کے مطابق کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ الجراح نے اپنے خلاف دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیادت اور کویتی عوام کے سامنے اپنی برات ثابت کرنے کے لیے عدالت کا سامنا کروں گا۔
’حکومت کے استعفے کا باعث فوجی فنڈ میں تجاوزات سے متعلق استفسارات کے جواب سے پہلو تہی کرنا تھا۔ حکومت نے اسی سے بچنے کے لیے استعفیٰ دیا‘۔
سرکاری خبر رساں ادارے کونا کے مطابق امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے شیخ جابر مبارک الحمد الصباح کو نئی کابینہ تشکیل دینے کا فرمان جاری کیا تھا تاہم انہوں نے شاہی فرمان کے اجرا کے فوراً بعد ہی وزیراعظم کا منصب قبول کرنے سے معذرت کرلی۔ تحریری معذرت نامہ امیر کویت کو بھیج دیا۔
شیخ جابر نے کہا کہ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کی جانب سے دروغ بیانیوں، جھوٹے الزامات اور شکوک و شبہات کی مہم کے ماحول میں وزیراعظم کا منصب قبول کرنا ممکن نہیں۔
امیر کویت نے نامزد وزیر اعظم کی معذرت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ عہدے سے بالا ہو۔ معذرت کرنا اچھا نہیں لگا۔ آپ کا احترام اور اعزاز ہمارے دلوں میں کل بھی تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ حقائق منظر عام پر آئیں گے۔ عوام کے سامنے حق اور سچ اجاگر ہوکر رہے گا۔‘