Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرامکو پر حملے میں ایرانی اسلحہ استعمال ہوا، شاہ سلمان

شاہ سلمان نے مجلس شوریٰ سے خطاب میں مختلف امور پر روشنی ڈالی، فوٹو: ایس پی اے
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ’ہم جنگ نہیں چاہتے وطن کا دفاع پوری قوت سے کریں گے۔‘
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بدھ کو مجلس شوریٰ کے نئے سیشن سے سالانہ خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے سعودی عرب کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کے اہم نکات کو اجاگر کیا۔
شاہ سلمان نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کی تیل پالیسی کا مقصد عالمی تیل منڈی میں استحکام برقرار رکھنا اور تیل برآمد اور خریدنے والوں کے مفادات کا یکساں طور پر خیال رکھنا ہے۔‘

شاہ سلمان نے سعودی عرب کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کے اہم نکات کو اجاگر کیا، فوٹو: ایس پی اے

انہوں نے کہا کہ ’آرامکو کے حصص کی بدولت ملک میں بھاری سرمایہ آئے گا اور ہزاروں شہریوں کو روزگار ملے گا۔‘
شاہ سلمان نے اپنا تاریخی موقف پھر دہراتے ہوئے کہا کہ ’آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی اسلحہ ہی استعمال کیا گیا۔‘
شاہ سلمان نے سعودی معیشت سے متعلق کہا کہ ’سعودی عرب وژن 2030 کے توسط سے مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ وژن کے تمام عناصر کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے۔‘
شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ عشروں کے دوران ہمارے یہاں جتنے عظیم الشان کام ہوئے ہیں ان پر ہمارا ملک فخر اور ناز کرسکتا ہے۔

شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں خواتین سے متعلق قومی پالیسی کا بھی تذکرہ کیا، فوٹو: ایس پی اے

خادم حرمین شریفین نے کہا کہ’سعودی عرب نئے قومی اہداف حاصل کرنے کے لیے اپنے اقتصادی ڈھانچے میں تنوع پیدا کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ ہمارے شہری ہمارا بنیادی ہدف اور امیدوں کا مرکز ہیں۔ افرادی قوت کو فروغ دینے کے سلسلے میں کافی کام کر لیے ہیں۔ وطن عزیز کے لڑکوں اور لڑکیوں کو سعودی لیبر مارکیٹ کے لیے بڑی حد تک تیار کر لیا گیا ہے۔‘
شاہ سلمان نے خواتین سے متعلق قومی پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کا مشن جاری رکھے گا۔ وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں خواتین کی شرکت کا تناسب بڑھاتے رہیں گے۔علاوہ ازیں بے روزگاری کی شرح کم کرنے اور سعودی عرب کے مردوں اور خواتین کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘
شاہ سلمان نے کہا کہ اس حقیقت کا تذکرہ بڑے فخر کے ساتھ کرنا چاہوں گا کہ 2017 میں سعودی خواتین 19.4فیصد میدان عمل میں تھیں۔ 2019 میں ان کا تناسب بڑھ کر 23.2 فیصد ہوگیا ہے۔ 
شاہ سلمان نے مزید کہا کہ سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران تیل کے ماسوا قومی آمدنی کی شرح نمو 3 فیصد ہوگئی ہے۔ 2018 کی دوسری سہ ماہی میں یہ شرح نمو 2.5 فیصد تھی۔ اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی کی شرح 15فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
شاہ سلمان نے سعودی مارکیٹ میں آرامکو کے حصص کے حوالے سے کہا کہ سال رواں کے دوران اداروں کی تعداد میں 13 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 

سعودی آرامکو کے  حصص کی  فروخت  سے سرمایہ کاری آئے گی۔ فوٹو: ایس پی اے

شاہ سلمان نے یہ بھی کہا کہ سعودی آرامکو کے کچھ حصص اندرون اور بیرون مملکت فروخت کے لیے پیش کئے گئے ہیں۔ اس سے سرمایہ کاری آئے گی۔ ہزاروں لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی اور مالیاتی منڈی کا حجم مضبوط ہوگا۔
شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب جنگ نہیں چاہتا۔ مملکت نے ہمیشہ قیام امن کا راستہ اختیار کیا ہے تاہم سعودی عرب کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنے عوام کا دفاع پوری قوت سے کرنے کے لیے ہرطرح تیار ہے۔
شاہ سلمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی نظام کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ اس کے سامنے جو راستے ہیں ناگزیر ہیں جو راستہ بھی اختیار کرے گا اس کے نتائج اسے برداشت کرنا ہوں گے۔ سعودی عرب ایرانی نظام اور اس کے وظیفہ خواروں کی پالیسیوں اور سرگرمیوں سے کافی مشکلات جھیل چکا ہے۔
’ ایرانی نظام اوراس کے وظیفہ خواروں کی پالیسیاں اور سرگرمیاں خطے میں امن و سلامتی کے مواقع سبوتاژ کرنے کے حوالے سے نقطہ عروج کو پہنچ چکی ہیں‘۔
شاہ سلمان نے یمن سے متعلق ریاض معاہدے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب یمنی بھائیوں کی مدد سے متعلق اپنا روشن کردار جاری رکھے گا۔
’ ہمیں امید ہے کہ ریاض معاہدے سے یمن کے تمام فریقوں کے درمیان وسیع البنیاد مفاہمت کے دروازے کھلیں گے‘۔

شیئر: