نتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے کاروباری سے تحائف قبول کیے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے وزیراعظم نتن یاہو پر رشوت خوری، فراڈ اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر تین مختلف مقدمات میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک کے دولت مند کاروباری افراد سے تحائف قبول کیے اور مثبت میڈیا کوریج حاصل کرنے کے لیے ان کو مدد فراہم کی۔
تاہم نتن ہایو اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’ان پر بائیں بازو کے سیاسی حریفوں اور میڈیا کی جانب سے الزام تراشی کی جا رہی ہے۔‘
ان کا اصرار ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے اور قانونی طور پر ایسا کرنے کے پابند بھی نہیں ہیں۔
اسرائیلی اٹارنی جنرل کی طرف سے فرد جرم عائد کیے جانے کا اعلان رواں برس اپریل اور ستمبر میں ہونے والے دو غیر فیصلہ کن انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی تعطل کے وقت پر کیا گیا ہے۔
وزارت عظمیٰ کے لیے نتن یاہو کے حریف بینی گانٹز نے بدھ کو کہا تھا کہ ’وہ پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے اور حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔‘
اسرائیلی صدر ریوون ریولن نے نتن ہایو کی ناکامی کے بعد بینی گانٹز کو حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا تھا۔
نتن یاہو کے حریف بینی گانٹز بھی حکومت بنانے میں ناکام رہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی صدر نے جمعرات کو باضابطہ طور پر قانون سازوں سے کہا کہ وہ 21 دن کے اندر اندر وزیراعظم کے امیدوار پر اتفاق کریں اور ایک سال میں تیسرے عام انتخابات سے گریز کریں۔