’اداروں میں تصادم نہیں ہوا، اندرونی اور بیرونی مافیاز کو مایوسی ہوئی‘
’اداروں میں تصادم نہیں ہوا، اندرونی اور بیرونی مافیاز کو مایوسی ہوئی‘
جمعرات 28 نومبر 2019 14:50
عمران خان کے بقول وہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بہت عزت کرتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان لوگوں کو مایوسی ہوئی ہو گی جو اداروں میں تصادم چاہتے تھے۔ ’اداروں میں تصادم نہیں ہوا، بیرونی دشمنوں اور اندرونی مافیاز کو مایوسی ہوئی ہے۔‘
Mafias who have stashed their loot abroad and seek to protect this loot by destabilising the country.
وزیراعظم نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنی ٹویٹس میں مزید کہا کہ ’مافیاز جنہوں نے اپنی لوٹ گھسوٹ کو بیرون ملک چھپایا وہ ملک کو غیر مستحکم کرکے اپنی لوٹی رقم کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔‘
عمران خان نے لکھا کہ ’ریکارڈ کے لیے بتا رہا ہوں کہ 23 سال قبل ہم آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کی بات کرنے والی پہلی سیاسی جماعت تھے۔ 2007 میں ہم عدلیہ کی آزادی کی تحریک میں سب سے آگے تھے اور اسی لیے مجھے جیل بھی جانا پڑا تھا۔‘
Also, for the record, I have the greatest respect for CJ Khosa, one of the greatest Jurists produced by Pakistan.
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’ریکارڈ کے لیے یہ بھی بتا دوں کہ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بہت عزت کرتا ہوں، وہ پاکستان کے عظیم ججوں میں سے ایک ہیں۔‘
’اداروں نے اب اپنی حدود میں رہنا شروع کر دیا ہے‘
وزیراعظم نے کہا ہے ادارے ایک دوسرے کے خلاف کبھی بھی تصادم کا شکار نہیں ہوں گے، اب اداروں نے اپنی حدود میں رہنا شروع کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بیرونی دشمن اور اندرونی مافیاز کو مایوسی ہوئی ہے۔
’پچھلے دنوں دھرنے سے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی۔ دھرنے کو انڈیا نے جشن کی طرح استعمال کیا۔ انڈیا نے سپریم کورٹ والا معاملہ بھی استعمال کیا لیکن دشمنوں کو شکست ہوئی۔‘
وزیراعظم نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’جو پاکستان کی خارجہ پالیسی اب ہے، وہ بہت پہلے ہماری پالیسی ہونی چاہیے تھی، پاکستان کو دوسروں کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ہماری ایک آزادانہ خارجہ پالیسی ہونی چاہیے تھے، خارجہ پالیسی میں بہتری کے لیے ہم نے سعودیہ عرب اور ایران سے تعلقات بہتر کیے، ترکی اور ملائشیا سے تعلقات بہتر کیے ہیں۔‘
ان کے بقول تنازعے میں فریق بننے کے بجائے ثالث بننا چاہیے، امریکہ چاہتا تھا کہ پاکستان کے ذریعے افغان جنگ چیت جائے یہی وجہ تھی کہ اس نے پاکستان پر ڈومور کے لیے دباؤ ڈالا۔
’اب ہماری وہ خارج پالیسی ہے کہ ہم سیدھی بات کرتے ہیں، اب پاکستان میں جمہوریت میچور ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جمہوریت کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں میرٹوکریسی ہوتی ہے، جتنی زیادہ میرٹوکریسی ہو، اتنی ہی اچھی جمہوریت ہوگی۔ ہمارے ادارے میرٹ پر نہ چلنے کی وجہ سے تباہ ہوئے۔‘
وزیراعظم کے مطابق ’ہماری بیورکریسی 1960 کی دہائی میں اس لیے اچھی تھی کہ تب میرٹ تھا۔ سیاسی بنیادوں پر تعیناتی کی وجہ سے ادارے تباہ ہوئے۔‘
ملک کی موجودہ معاشی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، خسارہ بڑھنے سے کرنسی نیچے جاتی ہے۔ سرمایہ کار سرمایہ کاری نہیں کرتے وہ اپنا پیسہ ڈالرز میں ہی رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں معیشت کی بہتری کے لیے تین چیزیں اہم ہیں جن میں ایکسپورٹس اور ترسیلات زر شامل ہیں۔ ’ان چیزوں سے ہمارے ملک میں ڈالر زیادہ آئیں گے۔ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک پاکستانی ہیں۔ اس ریسورس کے لیے ہمیں ہمارے دفتر خارجہ میں میرٹ پر بندے چاہئیں۔‘
وزیراعظم کے مطابق ’جب میں نیلسن منڈیلا سے ملا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ قائداعظم کو آئیڈیلائز کرتے تھے، ہماری بہت اہمیت تھی جو ہم نے خود کھوئی ہے لیکن سرمایہ کار اب پاکستان پر اعتماد کر رہے ہیں۔‘
وزیراعظم کے مطابق کانفرنس کا پیغام یہ ہے کہ اب افریقہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ’ہمارے سفیروں میں قابلیت ہے لیکن ہمیں مشن اور ویژن کی ضرورت ہے۔‘