20 فیصد جوڑے مسیار شادی میں کامیاب ہوتے ہیں۔ فوٹو: اخبار الوطن
سعودی عرب اور کچھ مسلمان ممالک میں زواج المسیار کا رواج پایا جاتا ہے، جس کے معاشرے پر نقصانات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
زواج المسیار اس شادی کو کہتے ہیں جس میں دونوں فریقین نکاح تو کرتے ہیں لیکن وہ ایک ایک دوسرے کے حقوق مکمل نہ کرنے کا معاہدہ کرتے ہیں، مثلاً شوہر اپنی بیوی کے نان، نفقے کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
وقتی طور پر کیے جانے والے اس فیصلے سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں، جنہیں نہ والدین کا ساتھ ملتا ہے اور نہ ہی انکا پیار اور شفقت۔
عربی روزنامہ عکاظ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حقوق انسان کمیٹی میں المسیار شادی کے حوالے سے متعدد کیس درج ہوتے رہتے ہیں تاہم حال ہی میں تین کیس سامنے آئے ہیں جن میں ایک خاتون نے حقوق انسان کے ادارے میں شکایت کی کہ اس کے شوہر نے بچے کی ولادت کے وقت اپنی پہلی بیوی کا نام اور اسکا شناختی کارڈ نمبر درج کرایا جس کی وجہ سے وہ اپنے بچے سے محروم ہو گئیں۔
خاتون کی جانب سے درج کی جانے والی شکایت میں مزید کہا گیا تھا کہ، ’میری مجبور ممتا کا مذاق اڑایا گیا اور مجھے میرے لخت جگر سے دور کر دیا گیا۔‘
اخبار میں لکھا ہے کہ ایک اور کیس میں ایک لڑکی نے حقوق انسان کمیٹی سے اپیل کی کہ اسے والد کا نام و نصب نہیں ملا، لڑکی کا کہنا تھا کہ اسکے والد نے 20 برس قبل والدہ سے شادی کی جو کہ شرعی اصولوں کے تو مطابق تھی تاہم اسے قانونی مجبوریوں کی وجہ سے رجسٹر نہیں کرایا گیا جس کی وجہ سے وہ آج تک اپنی نسبت سے ہے۔
ایک اور خاتون کی جانب سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ایک شخص سے ’شادی‘ کی۔ شوہر کبھی آتا تھا کبھی نہیں تاہم جزوی ذمہ داری ادا کرتا تھا مگر مشکل اس وقت شروع ہوئی جب ان کے یہاں بچے کی ولادت ہوئی۔
بچے کی پیدائش کے بعد سے اب تک شوہر نے اپنے بچے کو تسلیم نہیں کیا۔ بچے کی عمر اس وقت پانچ برس ہو چکی ہے اور وہ اپنے والد کے بارے میں پوچھتا ہے مگروہ اسے بتا نہیں سکتیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ، ’میں بچے کی ولدیت میں کیا لکھوں۔‘
الوطن اخبار کی ایک رپورٹ میں عدالتی ذرائع کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’مسیار شادی‘ کی عمر دو ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی۔ 80 فیصد ناکام رہتی ہیں۔ بیشتر حالتوں میں دو ماہ بعد ہی فریقین میں اختلافات ہونا شروع ہوجاتے ہیں جو بالاخر علیحدگی پر ختم ہوتے ہیں۔
ذرائع نے مزید لکھا ہے کہ 20 فیصد جوڑے مسیار شادی میں کامیاب ہوتے ہیں جو بعد میں اسے حقیقی رشتہ ازدواج میں بدل کر باقاعدہ اعلان کردیتے ہیں۔ مسیار شادی کو’دن کی شادی‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔