Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداروں کو کارکنوں کی فیس سے استثنیٰ

اس کا مقصد سعودی شہریوں کو اپنے اداروں میں کام پر آمادہ کرنا ہے۔
سعودی وزارت محنت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ اگر کسی ادارے کا مالک اپنے ادارے کا انتظام خود سنبھالے تو ایسی صورت میں اس ادارے کو غیر ملکی ملازمین کے حوالے سے فیس سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔
المدینہ اخبار کے مطابق وزارت محنت و سماجی بہبود نے یہ فیصلہ تین وجوہات کی بنا پر کیا ہے۔ اول سعودی شہریوں کو اپنے اداروں میں کام پر آمادہ کرنا۔ دوم اگر سعودی شہری اپنے ادارے میں کام کرنے لگیں گے تو ایسی صورت میں سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کا قل خاتمہ کیا جاسکے گا۔ 
سوم یہ کہ ایسا کرنے کی صورت میں چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور یہ ادارے قومی اقتصادی تبدیلی پروگرام میں کلیدی کردارادا کرنے لگیں گے۔

 مالی سال کے دوران ایک ورک پرمٹ پر سو ریال فیس لی جاتی ہے۔

وزار ت محنت کا کہنا ہے کہ اگر کسی ادارے کا مالک ادارے کے لیے یکسو ہو گا تو اسے ایک مالی سال کے دوران چار ورک پرمٹ کا فائدہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ایک مالی سال کے دوران ایک ورک پرمٹ پر سو ریال فیس لی جاتی ہے۔
سعودی حکومت نے مختلف جائزوں کے ذریعے یہ پتہ لگایا ہے کہ سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک سعودی شہریوں کو چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں سے باقاعدہ منسلک نہ کیا جائے۔
ایک وجہ یہ ہے کہ جب بھی وزارت محنت کے انسپکٹر کسی رپورٹ کی بنیاد پر ایسے کسی ادارے پر چھاپہ مارتے ہیں جس کی وجہ سے اطلاع ہوتی ہے کہ وہ ادارہ سعودی کے نام سے غیر ملکی چلا رہا ہے، تو فوراً وہ سعودی شہری سامنے آجاتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ یہ کاروبار میرا ہے اور میں نے غیر ملکی کو ملازم رکھا ہوا ہے۔
وزارت محنت کا اہم ہدف یہی ہے کہ سعودیوں کو چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں میں کام کرنے پر آمادہ کیا جائے تاکہ بہانے بازی کا ختم ہو اور سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کو بھی ختم کیا جا سکے۔

شیئر: