جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر کو اُپل چندیکا ہتھوروسنگھا کی جگہ سری لنکن ٹیم کا ہیڈ کوچ بنا دیا گیا ہے۔
مکی آرتھر 2016 سے 2019 تک پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرتے رہے ہیں۔ اُنہیں 6 مئی 2016 کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ تعینات کیا گیا تھا۔
مِکی آرتھر کے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹیسٹ اور ٹی20 میں پہلی رینکنگ حاصل کی۔ وہ 2017 میں پہلی بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے بھی کوچ تھے۔ اس ایونٹ کے فائنل میں پاکستان نے روایتی حریف انڈیا کو 180 رنز سے شکست دی تھی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ میں ٹیم کی شکست کے بعد رواں برس سات اگست کو مکی آرتھر کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انگلینڈ میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم نے پانچویں پوزیشن حاصل کی اور وہ ایونٹ کے دوسرے مرحلے کے لیے بھی کوالیفائی نہ کر سکی تھی۔
مزید پڑھیں
-
پاکستانی چیف سیلیکٹر انضمام الحق کا عہدہ چھوڑنے کا اعلانNode ID: 426051
-
ناقص کارکردگی پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر فارغNode ID: 428496
-
مصباح الحق ہیڈ، وقار یونس بولنگ کوچ مقررNode ID: 432071
ورلڈ کپ میں پاکستان کو ایک بار پھر روایتی حریف انڈیا کےخلاف ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے سری لنکا کے ایک سرکاری ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق کوچ چندیکا ہتھوروسنگھا کو ورلڈ کپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا تھا۔
جنوبی افریقہ کے 51 سالہ مکی آرتھر کو پاکستان کے خلاف رواں ماہ کے آخر میں دو ٹیسٹ میچز کی سیریز سے قبل سری لنکن کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔
مکی آرتھر کو دو برس کے لیے سری لنکن ٹیم کا ہیڈ کوچ بنایا گیا ہے اور ان کے معاہدے کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں، تاہم سری لنکن کوچنگ کے شعبے کی تشکیلِ نو کے عمل میں ان کے ساتھ مزید معاونین شامل کیے جائیں گے۔
سری لنکن ٹیم کے کوچنگ سٹاف میں گرانٹ فلاور کو بیٹنگ کوچ، ڈیوڈ سیکر کو بولنگ انچارج اور شین میک ڈرمٹ کو فیلڈنگ کا شعبہ دیا گیا ہے۔

سابق کوچ چندیکا ہتھوروسنگھا اور ان کے معاونین ورلڈ کپ میں سری لنکا کی مایوس کن کارکردگی کے بعد شدید تنقید کی زد میں تھے۔ ورلڈ کپ میں سری لنکا کی ٹیم چھٹے نمبر پر رہی۔
واضح رہے کہ اس وقت سری لنکا کے وزیر کھیل ہرین فرنینڈو نے چندیکا ہتھوروسنگھا کی 40 ہزار ڈالر ماہانہ تنخواہ کو تنقید کا نشانہ
بناتے ہوئے کہا تھا کہ‘یہ بہت زیادہ ہے۔‘
فرنینڈو نے اگست میں ہتھوروسنگھا کو عہدہ چھوڑنے کے لیے دیے گئے نوٹس کے بعد کہا تھا کہ ’اگر ہم صرف 35 فیصد میچز جیت رہے ہیں تو پھر کوچز کو اتنی بھاری تنخواہیں دینے کی کیا ضرروت ہے؟‘
چندیکا ہتھوروسنگھا اپنے معاہدے کے مطابق مزید ایک برس سری لنکن کرکٹ بورڈ کے ملازم رہیں گے تاہم ان کے پاس کوئی ذمہ داریاں نہیں ہوں گی۔
