Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا کینیڈین وزیراعظم بھی ’گوسپ‘ کر سکتے ہیں؟

جسٹن ٹروڈو اور دیگر سربراہان کی غیر رسمی گفتگو لیک ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروڈو پر تنقید کی۔ فوٹو اے ایف پی
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صرف ہاتھ ملایا اور گفتگو کیے بغیر آگے چل دیے۔
آخر اس کی وجہ کیا ہے؟
برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے قریب منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس میں شریک رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بے تکلف گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے جسٹن ٹروڈو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بکنگم پیلس میں دیے گئے اعشایے کے دوران جسٹن ٹروڈو، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک روٹ اور ملکہ برطانیہ کی بیٹی این آپس میں گفتگو کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں بورس جانسن، فرانسیسی صدر سے دیر سے آنے کی وجہ دریافت کرتے ہیں تو وہ جواب میں صدر ٹرمپ کا اشارہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’کیونکہ وہ 40 منٹ سے پریس کانفرس کر رہے تھے۔‘
ویڈیو میں جسٹن ٹروڈو کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’آپ نے دیکھا ہو گا کہ ان کی ٹیم نیچے دیکھ رہی تھی۔‘
ٹروڈو مزید بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ ٹرمپ کی جانب سے کیمپ ڈیوڈ میں گروپ آف سیون سے اگلی ملاقات کے فیصلے کا حوالہ تھا۔‘
امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو ویڈیو میں کی جانے والے باتوں پر انہیں ’دو روپ‘ والا قرار دیا ہے۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق رہمناؤں کے کھانے کے دوران ہونے والی یہ بے تکلف گفتگو پُول کے قریب لگائے گئے کیمرے میں ریکارڈ ہوئی تھی اور اس کو کینیڈا کے نشریاتی ادارے ’سی بی سی‘ سے نشر کیا۔ اس ویڈیو کے ویوز 50 لاکھ سے زائد تھے۔
امریکی صدر نے کینیڈا کے وزیراعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ان کے دو روپ ہیں، ٹروڈو اچھے انسان ہیں، میں نے ان کو اچھا انسان پایا۔ لیکن حقیقت آپ جانتے ہیں کہ جو کچھ میں نے کہا وہ حقیقت ہے، وہ دو فیصد خرچ نہیں کرتے اور میرا خیال ہے وہ اس حوالے سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔‘
امریکی صدر کی شدید تنقید کے بعد کینیڈا کے وزیر اعظم نے وضاحتی بیان جاری کیا جس میں وہ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’یہ بالکل غیر متوقع واقعہ تھا، میں اس کے لیے تیار نہیں تھا، پر مجھے خوشی ہے میں اس بات چیت کا حصہ بنا۔‘
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب حیرت زدہ تھے۔‘
’میں امید کرتا ہوں کہ اگلی جی سیون کانفرنس تک یہ سیکھ پائیں گے کہ ہر لیڈر کی ٹیم ہوتی ہے اور وہ اکثر ایسی غیر متوقع صورتحال میں ایسی حرکات کر جاتے ہیں۔‘
نیٹو ممالک کے سربراہ عسکری اتحاد کی سترویں سالگرہ کے موقع پر لندن میں جمع ہوئے تھے جہاں ممالک کے آپس کے اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

 

شیئر: