کینیڈا کی خفیہ ایجنسی نے کہا ہے کہ انڈیا اور چین ممکنہ طور پر اس کے جنرل الیکشن میں مداخلت کی کوشش کر سکتے ہیں جبکہ روس اور پاکستان بھی ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈین سکیورٹی انٹیلیجنس کی جانب سے یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس کے چین اور انڈیا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ نئی دہلی اور بیجنگ ماضی میں لگائے گئے ایسے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مارک کارنی نے کینیڈا کے 24ویں وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھا لیاNode ID: 887178
کینیڈا نے 2019 اور 2021 کے انتخابات میں چین اور انڈیا کی جانب سے مداخلت کی کوششوں کے ردعمل میں کچھ زیادہ تیزی نہیں دکھائی تاہم جنوری میں جاری ہونے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان دونوں ممالک کی مداخلت کی کوشش کے باوجود انتخابات متاثر نہیں ہوئے تھے۔
انٹیلیجنس سروسز کی ڈپٹی ڈائریکٹر وینیسا لائڈ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مخالف قوتوں کے ریاستی عناصر مداخلت کے لیے بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں۔
’اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ پیپلز ریپبلک آف چائنہ (پی آر سی) کینیڈا کے جمہوری عمل میں مداخلت کے لیے اے آئی ٹولز استعمال کرے۔‘

رواں ماہ کے آغاز میں بیجنگ نے دو اعشاریہ چھ ارب ڈالر کی مارکیٹ رکھنے والے کینیڈا کے زرعی سامان پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور یہ قدم کینیڈا کی جانب سے چینی الیکٹرک سامان پر ٹیکس لگانے کے جواب میں اٹھایا گیا تھا۔
کینیڈا کی جانب سے پچھلے ہفتے یہ بھی کہا گیا تھا کہ چین نے چار کینیڈین شہریوں کو منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں پھانسی کی سزا دی اور موت کی سزا کے استعمال پر بیجنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
اسی طرح کینیڈا نے پچھلے برس انڈیا کے چھ سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیا تھا جن میں مشن کے ہیڈ بھی شامل تھے، ان پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو اس کی سرزمین پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

وینیسا لائڈ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ انڈین حکومت کینیڈا کے جمہوری عمل میں مداخلت کرنے کا ارادہ اور صلاحیت رکھتی ہے۔‘
اوٹاوا میں چینی اور انڈین سفارتی مشنز کے نمائندے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہو سکے۔
وینیسا لائڈ نے یہ بھی کہا کہ ’روس اور پاکستان بھی ممکنہ طور مداخلت کی سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔‘
’غیرملکی مداخلت اور الیکشن کے نتائج میں براہ راست تعلق کا تعین کرنا زیادہ تر مشکل ہوتا ہے تاہم ایسی خطرناک سرگرمیاں کینیڈا کے جمہوری عمل اور اس کے اداروں پر کینیڈین عوام کے اعتماد کو ختم کر سکتی ہیں۔‘