Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی آر ٹی اور مالم جبہ کے معاملے ہیں کیا؟

 نیب چیئرمین نے سیاستدان پر زور دیا کہ نیب اوراس کے سربراہ پر تنقید کے بجائے حقائق دیکھا کریں (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان میں احتساب کے ادارے نیب کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بی آر ٹی اور مالم جبہ منصوبوں میں کرپشن کے الزامات پر ریفرنس تیار ہیں اور جیسے ہی عدالتوں سے سٹے آرڈر ختم ہوجائیں گے، نیب حرکت میں آ جائے گا۔
پیر کو اسلام آباد میں انسدادِ کرپشن کے عالمی دن پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جاوید اقبال نے کہا کہ روزانہ شام کو ٹیلی وژن پر آ کر کہا جاتا ہے کہ نیب بی آر ٹی پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیتا۔ ’میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہواؤں کا رخ بدلنے والا ہے جو آئندہ چند ہفتوں میں محسوس کریں گے۔ بی آر ٹی اور مالم جبہ اراضی کیس میں ریفرنس تیار ہے، عدالتی حکم کی وجہ سے بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات نہیں کرسکتے۔ جیسے ہی عدالتوں سے سٹے آرڈر ختم ہوں گے، نیب حرکت میں آئے گا اور ریفرنس دائر کر دیے جائیں گے۔‘
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیب کے معاملات میں داخل اندازی نہیں کی۔ عدالتی حکم امتناع ختم ہونے پر ایکشن لیا جائے گا ۔
انھوں نے وزرا سے بھی کہا کہ وہ نیب کے ریفرنسوں کے بارے میں پیش گوئیاں کرنے سے گریز کریں۔ ’شاہ کے وفادارروں کا کام انٹرسٹ واچ کرنا ہے اور انھیں صرف ملک کا انٹرسٹ واچ کرنا چاہیے۔‘
 نیب چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاستدان نیب پر اوراس کے سربراہ پر تنقید اور دشنام طرازی کے بجائے حقائق دیکھا کریں۔
نیب کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت نیب کے پاس 1261 ریفرنس تیار ہیں جن میں ممکنہ طور پر قابلِ واپسی رقم کی مالیت  943 ارب روپے ہے۔ اگر اس کا نصف بھی واپس لے لیا جائے تو ملک کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ مختلف شعبوں میں ترقی کے باوجود کرپشن میں بھی ترقی ہوئی، اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک میں عجیب و غریب تجربات کیے گئے،کرپشن کے خاتمے تک ملک ترقی کے سفر پر گامزن نہیں ہوسکتا۔

 


چیئرمین بیب کے مطابق عدالتی حکم کی وجہ سے بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات نہیں کرسکتے 

’ کرپشن کا خاتمہ صرف نیب نہیں ہر شہری کی ذمہ داری ہے‘

چیئرمین نیب نے کہا کہ ریاست مدینہ کے خوبصورت خواب کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے، خواب دیکھنے کا حق سب کو ہے لیکن کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کو مکمل کرنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔ ’تقریروں سے کچھ نہیں ہوتا حکومت کو ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ ریاست مدینہ بنا رہے ہیں۔ لوگ اسلامی نظام کو ترس رہے ہیں، اس نظام میں عوام کم از کم دو وقت کا کھانا تو کھا سکیں گے۔‘
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے منزل کا تعین کر لیا ہے اور وہ یہ ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے نیب کی جنگ صرف کرپشن  کے نہیں نظام کےخلاف ہے۔ ’خود احتسابی کا عمل کوئی نیا تحفہ نہیں۔خوداحتسابی سے بہت بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ خوداحتسابی کا راستہ اختیار کیا جائے تو نیب اور ایف آئی اے کی ضرورت نہیں رہے گی۔‘
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ قوم کا پیسہ کھانے والوں نے عوام کے منہ سے نوالہ چھینا ہے، قوم کے پیسے سے بیرون ملک بڑی بڑی جائیدادیں خرید لی گئیں۔ ’منی لانڈرنگ کرنے والے کہتے ہیں انتقام لیا جارہا ہے، اربوں کھربوں کے حساب سے منی لانڈرنگ کی گئی۔‘
انھوں نے کہا کہ نیب نے اب تک جتنے ریفرنس دائر کیے ہیں ان میں سے پانچ فیصد بھی بیوروکریٹ اور کارروباری طبقے کے خلاف نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے بیوروکریٹ رئیسانی کے پیسے گنتے گنتے سٹیٹ بینک کی مشینیں تھک گئی تھیں۔ دیکھنا تو ہوگا نا کہ انیسویں گریڈ کے افسر کے پاس اتنا زیادہ پیسہ کہاں سے آگیا؟

مالم جبہ کیس کیا ہے؟

سوات کے علاقے مالم جبہ میں 275 ایکڑ سرکاری اراضی 2014 میں ریزورٹس کے لیے لیز پر دینے کی رپورٹس منظر عام پر آئیں تھیں جن میں بے قاعدگیوں اور اقربا پروری کے الزامات لگے تھے۔
نیب نے اس وقت کے وزیر اعلی پرویز خٹک، خیبرپختونخوا کے سینئر وزیرعاطف خان ،سابق چیف سیکرٹری اور وزیر اعظم کے موجودہ سیکرٹری اعظم خان، موجودہ وزیر اعلی اور اس وقت کےصوبائی وزیر سیاحت و کھیل محمود خان، چئیرمین خیبرپختونخوا اسپورٹس بورڈ محسن عزیز  کے خلاف تحقیقات کیں۔

مالم جبہ اراضی کے لیز کا اشتہار 15 سال کے لیے دیا گیا تاہم کنٹریکٹ کے بعد لیز کو 32 سال تک کے لیے بڑھادیا گیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

اراضی کے لیز کا اشتہار 15 سال کے لیے دیا گیا تھا تاہم کنٹریکٹ حاصل کرنے کے بعد لیز کو 32 سال تک کے لیے بڑھادیا گیا تھا۔

بی آر ٹی کیس کیا ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی نے پشاور کے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کے خلاف نیب میں درخواست جمع کرائی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ منصوبے کی لاگت اب 70ارب سے تجاوز کر گئی ہے اور مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ حکومت مقررہ مدت میں منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ منصوبے کی لاگت ساڑھے 39 ارب رکھی گئی تھی اور تکمیل کی مدت چھ ماہ تھی۔ منصوبے کی عدم تکمیل سے پشاور کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا  کہ نیب کے آرٹیکل 9 کے تحت منصوبے کی لاگت میں اضافہ قانونی جرم ہے۔ آرٹیکل 10 کے تحت یہ قابل سزا جرم ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے پرویز خٹک کی قیادت میں اس منصوبے میں کرپشن کی۔ بی آر ٹی منصوبے کے ذریعے من پسند شخصیات کو خلاف ضابطہ نوازا گیا۔

شیئر: