سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے جنرل مشرف کو آئین سے سنگین غداری کا جرم ثابت ہونے پر انہیں سزائے موت سنا دی ہے۔
یہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سنایا جانے والا پہلا فیصلہ ہے۔
نومبر 2013 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جنرل پرویز مشرف کے خلاف نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور ججوں کو نظر بند کرنے جیسے اقدامات کی وجہ سے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مشرف کے خلاف مزید کارروا ئی کے لیے تین ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت بنانے کی استدعا کی تھی۔
آئین کا آرٹیکل چھ کیا ہے؟
آئین کا آرٹیکل چھ دستور توڑنے کو سنگین غداری قرار دیتا ہے۔
آرٹیکل چھ کی شق ایک کے مطابق ’کوئی بھی شخص جو بزور طاقت، یا بزعم طاقت یا کسی اور غیر آئینی طریقے سے آئین کو توڑے، اس کی توہین کرے، معطل کرے یا پھر عارضی طور پر ملتوی کرے یا پھر ایسا کرنے کی کوشش یا سازش کرے تو ایسا شخص آئین سے سنگین غداری کا مرتکب ہو گا۔‘
اسی آرٹیکل کی شق نمبر دو کے مطابق جو شخص بھی آئین توڑنے کے عمل میں مدد کرے یا اس پر ابھارے یا تعاون کرے تو وہ بھی سنگین غداری کا مرتکب ہو گا۔
اس آرٹیکل کی شق دو اے کے مطابق سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور کوئی اور عدالت اس سنگین غداری کے عمل کی توثیق نہیں کرے گی۔
اس آرٹیکل کی شق تین کے مطابق پارلیمنٹ قانون کے مطابق سنگین غداری کی سزا متعین کرے گی۔
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کامران مرتضی کے مطابق غداری کا معاشرے میں عام تصور شاید مختلف ہے لیکن آئین بنانے والوں نے آرٹیکل چھ کے تحت واضح طور پر طے کیا تھا کہ پاکستان کی عوام کے درمیان طے پانے والے اس مقدس عمرانی معاہدے کو توڑنا بھی غداری جیسا سنگین جرم تصور ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی کوئی شخص آئین کی شق چھ کی خلاف ورزی کرے گا وہ سنگین غداری کا مرتکب ہو جائے گا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں