پاکستان کی وزارت داخلہ نے ماتحت اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ نہ صرف میڈیا سے بات چیت نہیں کریں گے بلکہ کسی بھی سرکاری سرگرمی سے متعلق کوئی بھی معلومات یا مؤقف سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ نہیں کریں گے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی پولیس اسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے، چیئرمین نادرا، میئراسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے سمیت 22 اداروں کے سربراہان کو یہ ہدایت نامہ بھیجا گیا ہے۔
ہدایت نامے میں لکھا گیا ہے کہ وزیر داخلہ کی جانب سے ہدایت کی جاتی ہے کہ کوئی افسر یا حکام پرنٹ یا الیکٹرونک میڈیا یا کسی بھی ذرائع ابلاغ سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کریں گے۔ حکام سرکاری معلومات، مؤقف یا تبصرہ سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
سماجی رابطوں کی مقامی ویب سائٹس بنانے کی تجویزNode ID: 427146
-
وزارت قانون کی سمارٹ فونز پر پابندی: ’کیا ملازمین چور ہیں؟‘Node ID: 433821
-
کیا پاکستان میں واٹس ایپ سروس بند ہو گی؟Node ID: 444276
اگر میڈیا میں کوئی چیز دینا لازم ہو تو اس کے لیے وزارت داخلہ یا متعلقہ ادارے کے سربراہ سے تحریری اجازت لینا ہوگی۔
اس حوالے سے اردو نیوز نے سوشل میڈیا پر متحرک ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انھیں سرکاری طور پر اس نوٹیفکیشن بارے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
حمزہ شفقات نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے آج جمعہ کے دن صرف ایک ٹویٹ کیا جس میں کسی صارف کے سوال کا جواب دیا گیا ہے۔
حمزہ شفقات سوشل میڈیا پر اپنی سرکاری مصروفیات اور غیر معمولی دنوں میں عوام کو آگاہی دینے کے لیے معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔
گذشتہ دنوں اسلامی انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ہونے والے واقعہ کے حوالے سے بھی ڈی سی اسلام آباد نے تمام صورت حال سے آگاہ رکھا تھا۔
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام ف کے دھرنے کے دنوں میں ڈی سی اسلام آباد نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شہریوں کو ٹریفک پلان سے مسلسل آگاہ رکھا جسے جڑواں شہروں کے عوام نے سراہا تھا۔
انھیں دیکھ کر نہ صرف وفاقی دارالحکومت بلکہ راولپنڈی پولیس کے افسران نے بھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹس بنا لیے تھے اور وہ عوام کو وقتاً فوقتاً آگاہی دیتے رہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ افسران کو ہر ٹویٹ سے پہلے اپنے سینئر سے منظوری لینا ہو گی۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں