Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پاکستان میں واٹس ایپ سروس بند ہو گی؟

حکام کے مطابق چین کی طرز پر پاکستان میں بھی لوکل سروس متعارف کرائی جائے گی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
حکومت پاکستان واٹس ایپ طرز کی مقامی میسجنگ سروس متعارف کروا رہی ہے جس کے بعد واٹس ایپ کا استعمال سرکاری اہلکاروں کے لیے ممنوع کر دیا جائے گا جبکہ مرحلہ وار عام صارفین کے لیے بھی وہی سروس واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر متعارف کروا دی جائے گی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر آئی ٹی بلال عباسی نے بتایا کہ ’وزیراعظم کی ہدایت پر ہم چین کی وی چیٹ سروس کی طرز پر پاکستان میں بھی لوکل سروس پر کام کر رہے ہیں جو آئندہ چھ ماہ میں منظر عام پر آ جائے گی۔‘
 
ان کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پر سرکاری لوگ اہم دستاویزات شیئر کرتے ہیں جو ملک سے باہر چلی جاتی تھیں کیونکہ واٹس ایپ کا سرور امریکہ میں ہوتا ہے۔ ’اسی وجہ سے پاکستان کا نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ملک کا اپنا چیٹ گیٹ وے بنا رہا ہے جس پر وی چیٹ کی طرح دیگر سہولیات بھی مہیا ہوں گی اور صارفین اس کے ذریعے ادائیگیاں یا وصولیاں بھی کر سکیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سرکاری ملازمین کے لیے ان کی وزارت نے پہلے ہی ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے کہ وہ واٹس ایپ کو کم استعمال کریں اور اپنے دفاتر اور گھروں کو الیکٹرانک سویپنگ کے ذریعے جاسوسی کے امکانات سے محفوظ کریں۔‘
ہدایت نامے میں سرکاری ملازمین کو کہا گیا ہے کہ ’سرکاری اجلاسوں میں موبائل فون استعمال نہ کریں۔‘
ایک سوال پر کہ کیا اپنی سروس لانے کے بعد حکومت واٹس ایپ کو پاکستان میں بند کر دے گی؟ ان کا کہنا تھا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی واٹس ایپ سروس مکمل طور پر بند کرنے کی سفارش نہیں کرے گی بلکہ بہتر متبادل سروس کے تحت اس کا استعمال مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔‘
بلال عباسی کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی سروس کے ذریعے شہریوں کو سروس اور ڈیٹا کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی سروس کے لیے کافی فنڈز بھی درکار ہیں اور امید ہے کہ حکومت وہ مہیا کر دے گی۔‘

حکومت نے سرکاری ملازمین کو واٹس ایپ کا استعمال کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو: روئٹرز

’نئی سروس کا ٹاسک وزیراعظم کی طرف سے دیا گیا تھا۔ اس سروس کا بڑا مقصد پاکستان کے ڈیٹا کو پاکستان میں ہی رکھنا ہے۔‘
بلال عباسی نے مزید کہا کہ ’جوں جوں وقت گزرے گا پاکستان کے اہم دفاتر جیسے وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر وغیرہ میں ڈیٹا کا تحفظ اہم ترین ہوتا جائے گا تاکہ ضروری معلومات دشمن تک نہ پہنچ سکیں۔ ’اسی مقصد کے تحت وزارت آئی ٹی نے حال ہی میں خطوط لکھ کر حکومت کی توجہ دلائی ہے کہ ان دفاتر میں سائبر سکیورٹی کے لیے ماہرین بھرتی کیے جائیں۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں