Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرہ بیمہ پالیسی میں زائرین کے لیے مراعات کیا ہیں؟

عمرہ یا وزٹ پر آنے والے اس امر سے غافل ہوتے ہیں کہ انہیں کون کون سی مراعات حاصل ہیں فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ قسط میں عمرہ زائرین کے لیے مرتب کی جانے والی بیمہ پالیسی کا مختصر تعارف پیش کیا جا چکا ہے۔ اس ہفتے بیمہ پالیسی سے حاصل ہونے والی مراعات کے بارے میں معلومات مہیا کی جائیں گی۔
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ سعودی عرب عمرہ یا وزٹ پر آنے والے اس امر سے غافل ہوتے ہیں کہ انہیں کون کون سی مراعات حاصل ہیں جس کی وجہ سے وہ کافی پریشانیوں کا بھی سامنا کرتے ہیں۔
وزارت حج کی جانب سے منظورکی جانے والی ’لازمی بیمہ پالیسی‘ میں جہاں بیمہ کمپنی کو عمرہ زائرین کی صحت اور طبی امداد سے متعلق ضروریات کو پورا کرنے کا پابند بنایا گیا ہے وہاں ان کمپنیوں کو یہ بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ اگر کسی عمرہ زائر کی پرواز میں تاخیر ہو جائے تو اسے کتنا معاوضہ ملے گا۔

 

پرواز منسوخ ہونے پر انشورنس کمپنی کی جانب سے عمرہ زائر کوکتنی رقم ادا کی جائے گی۔
پہلے مضمون میں ہم نے اس امر کی وضاحت کی تھی کہ یہ محض ’میڈیکل انشورنس‘ ہی نہیں ہوگی بلکہ اس کے دیگر فوائد اور مراعات بھی عمرہ زائر کو حاصل ہوں گی۔ اس حوالے سے اس پالیسی کو کمپرہینسو انشورنس پالیسی کہنا زیادہ بہتر ہوگا۔

کون سی مراعات حاصل ہوں گی؟

 کسی بھی ملک سے سعودی عرب آنے والے عمرہ زائرین (معتمرین) کو انشورنس پالیسی کے مطابق حاصل ہونے والی مراعات میں سب سے پہلے طبی مراعات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
قانون کے مطابق عمرہ کمپنیاں اس امر کی پابند ہیں کہ وہ اپنے صارف کو ان طبی اداروں کی فہرست مہیا کریں جو سعودی عرب میں فعال ہیں۔ فہرست اور تحریری پالیسی کی کاپی کا حصول بے حد ضروری ہے کیونکہ سعودی عرب آنے کے بعد زائرین کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں کن طبی اداروں سے رجوع کرنا ہے اور انہیں کون سی مراعات حاصل ہیں۔
فہرست کے مطابق پالیسی ہولڈر کو سعودی عرب میں ہر قسم کی ہنگامی طبی امداد مہیا کی جاتی ہے۔ شدید بیماری کی صورت میں انہیں ہسپتال میں داخل بھی کیاجاتا ہے، جبکہ لیبارٹری ٹیسٹ، ادویات وعلاج معالجہ کے مکمل اخراجات بھی بیمہ کمپنی کی جانب سے ادا کیے جاتے ہیں۔

اگر زائر کی فلائٹ تاخیر کا شکار ہوجاتی ہے تو کمپنی کی جانب سے 5 سو ریال ادا کیے جاتے ہیں فوٹو: ٹوئٹر

اس ضمن میں انشورنس کمپنی کی جانب سے ایک لاکھ سعودی ریال تک کی مکمل کوریج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ پالیسی میں ہنگامی حالت میں دانتوں کے علاج کے لیے فی زائر 500 ریال کی حد مقرر کی گئی ہے جبکہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کی صورت میں 600 ریال ایک دن کے حساب سے انشورنس کمپنی ہسپتال انتظامیہ کو ادا کرنے کی پابند ہے، حمل و ولادت کی صورت میں 5000  ریال کے اخراجات کورکیے جاتے ہیں۔
انشورنس کونسل کے قانون کے مطابق پالیسی ہولڈر کا سعودی عرب میں انتقال ہونے پر نعش منتقلی کی مد میں آنے والے اخراجات بھی کمپنی کے ذمہ ہوں گے جس کی انتہائی حد 10 ہزار ریال مقرر ہے۔
عمرہ زائر کے لیے مقرر کی جانے والی بیمہ پالیسی میں دیگر مراعات بھی شامل ہیں جن کے مطابق اگر زائر کی فلائٹ تاخیر کا شکار ہوجاتی ہے تو کمپنی کی جانب سے 5 سو ریال ادا کیے جاتے ہیں۔
اگر فلائٹ کسی بھی وجہ سے منسوخ ہو جائے توانشورنس کمپنی فی صارف پانچ ہزار ریال ادا کرنے کی پابند ہے جبکہ اس سے قبل ایسا نہیں ہوتا تھا اگر پرواز کئی گھنٹے بھی تاخیر کا شکار ہو جائے توعمرہ زائر کو حج ٹرمنل پر ہی انتظار کرنا پڑتا تھا جس سے انہیں کافی دشواری اٹھانا پڑتی تھی۔

 انشورنس پالیسی کی مدت 30 دن ہوتی ہے جسے ضرورت پڑنے پر مزید 30 دن بڑھایا جاسکتا ہے فوٹو: اے ایف پی

حادثے کی صورت میں موت واقع ہونے پر ایک لاکھ ریال انشورنس پالیسی کی مد میں لواحقین کو ادا کی جائیں گے۔ انشورنس قانون کے مطابق کمپنی ان تمام مراعات کی پاسداری کرنے کی اس وقت تک پابند ہے جب تک بیمہ پالیسی کارآمد ہے۔
 انشورنس پالیسی کی مدت 30 دن ہوتی ہے جسے ضرورت پڑنے پر مزید 30 دن بڑھایا جاسکتا ہے۔ پالیسی کی مدت بڑھانے کے لیے کمپنی کی جانب سے آن لائن سہولت بھی مہیا کی گئی ہے۔

مراعات کے عدم حصول پر کیاکریں؟

سعودی وزارت حج وعمرہ کی جانب سے اس امر کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ تمام کمپنیاں قانون کی مکمل پاسداری کریں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کی نگرانی کے لیے وزارت حج و عمرہ نے خصوصی سیل تشکیل دیا ہے جہاں متاثرین اپنی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔

شکایات کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں وزارت حج و عمرہ کے ذیلی دفاتر موجود ہیں

شکایات کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں وزارت حج و عمرہ کے ذیلی دفاتر مسجد نبوی جبکہ مکہ مکرمہ میں حرم کے اطراف میں قائم کیے گئے ہیں، جہاں عملہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اس کے علاوہ سعودی ہیلتھ انشورنس کونسل میں بھی اس کی شکایت درج کروائی جاسکتی ہے تاہم عمرہ زائرین کے لیے بہتر اور آسان طریقہ کار یہی ہے کہ وہ کسی بھی وزارت حج وعمرہ کے کیبن میں موجود اہلکار کو اپنی پریشانی سے آگاہ کریں جس پر فوری کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

شیئر: