یوں تو سال 2019 بھی گزشتہ کئی سالوں کی طرح پاکستان کے کھیلوں کے لیے ملے جلے رحجان کا حامل رہا لیکن کچھ پاکستانی کھلاڑیوں نے اس برس عالمی سطح پر نمایاں کامیابیاں سمیٹیں۔
محمد آصف
قومی سنوکر کھلاڑی محمد آصف ایسے چند سرفہرست کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اس سال عالمی سنوکر چیمپیئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔
رواں سال نومبر میں ترکی میں کھیلے جانے والے مقابلے میں پاکستان کے محمد آصف نے فلپائین کے جیفرے روڈا کو پانچ کے مقابلے میں آٹھ فریمز سے شکست دے کر عالمی سنوکر امیچر چیمپیئن شپ جیتی۔
محمد آصف نے دوسری بار ورلڈ امیچر سنوکر چیمپیئن شپ کا اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ اس سے قبل 2012 میں بھی انہوں نے یہ ٹائٹل جیتا تھا۔ محمد آصف پاکستان کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی ہیں۔
ان سے قبل محمد یوسف 1994ء میں سنوکر کےعالمی چیمپیئن بنے تھے۔
ریسلنگ کے میدان میں ابھرتے ہوئے پاکستانی ستارے انعام بٹ نے اس سال بھی اپنی فتوحات کا سفر جاری رکھا۔
انعام بٹ
سال 2019 میں انعام بٹ نہ صرف ورلڈ بیچ چیمپیئن شپ تک رسائی حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی بنے بلکہ انہوں نے ورلڈ بیچ چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔
رواں سال انعام بٹ دو سونے کے تمغے اور ایک چاندی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
برازیل میں بیچ ریسلنگ سیریز کے فائنل میں پاکستان کے انعام بٹ کا مقابلہ جارجیا کے پہلوان سے ہوا۔ جہاں وہ فائنل جیتنے میں ناکام رہے اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ تاہم انعام بٹ نے ریفریز پر متنازع فیصلے کا الزام عائد کیا۔
چاندی کا تمغہ حاصل کرنے کے ساتھ انعام بٹ نے دوحہ میں کھیلی جانی والی عالمی بیچ چیمپیئن شپ کے لیے نہ صرف کوالیفائی کیا اور وہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پہلے کھلاڑی بنے بلکہ انہوں نے اس میں سونے کا تمغہ بھی حاصل کیا۔
نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں کھیلے جانے والے ساوتھ ایشئین گیمز میں پاکستانی پہلوان انعام بٹ نے نیپالی پہلوان کو زیر کر کے طلائی تمغہ حاصل کیا۔
ماہور شہزاد
رواں سال بیڈمنٹن کے میدان میں ماہور شہزاد پاکستان کی پہلی خواتین کھلاڑی بنیں جن کی ورلڈ رینکنگ 150 سے نیچے آئی ہے۔
ماہور شہزاد نے رواں سال پاکستان انٹرنیشنل چیمپئین شپ میں گولڈ میڈل جبکہ بلغاریہ انٹرنیشنل چیمپئین شپ میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
رابعہ شہزاد
ماہور شہزاد کی بہن رابعہ شہزاد نے رواں سال بھی ایک اور گولڈ میڈل اپنے نام کیا ہے۔
21 سالہ رابعہ شہزاد نے برطانیہ میں ہمشائیر ویٹ لیفٹنگ چئمپئین شپ میں سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کر کے ایونٹ اپنے نام کیا۔
رابعہ شہزاد نے گزشتہ برس آسٹریلیا میں ویٹ لیفٹنگ کے ایونٹ میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا تھا۔
شاہ حسین شاہ
رواں سال ہونے والے ساؤتھ ایشئین گیمز میں پاکستان کے شاہ حسین شاہ نے بھی جوڈو کے مقابلوں میں طلائی کا تمغہ حاصل کیا۔ شاہ حسین شاہ انڈیا، نیپال اور سری لنکا کے حریفوں کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
شاہ حسین شاہ نے ابوظہبی گرینڈ سلیم میں بھی پانچویں پوزیشن حاصل کی اور ان کی رینکنگ میں 20 پوائنٹس کی بہتری آئی جس کی بدولت شاہ حسین کے اولمپکس 2020 میں شرکت کے امکانات روشن ہو گئے۔ شاہ حسین کی اس وقت رینکنگ 42 ہے اور اولمپکس میں رسائی حاصل کرنے کے لیے انہیں اپنی رینکنگ 54 تک برقرار رکھنی ہے۔
شاہ حسین شاہ کو اولپمکس میں کوالیفائی کرنے کے لیے مئی 2020 تک اپنی رینکنگ برقرار رکھنا ہوگی۔
محمد وسیم
باکسنگ کے رنگ میں پاکستان کے محمد وسیم اور عثمان وزیر کی فتوحات کا سلسلہ اس سال بھی جاری رہا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے محمد وسیم نے میکسیکو کے حریف کو شکست دے کر اپنے کیرئیر کی دسویں فائیٹ اپنے نام کی۔
اس سے قبل محمد وسیم نے فلپائین کے باکسر کورناڈو کو پہلے ہی راونڈ میں ناک آوٹ کیا تھا۔
عثمان وزیر
ایشئین بوائے کے نام سے پہچانے جانے والے عثمان وزیر نے اس سال مئی میں مراکش کے باکسر کو شکست دے کر کیرئیر کی پہلی فائٹ اپنے نام کی۔ بعد ازاں ستمبر میں سپر لائیٹ کیٹگری میں فلپائن کے باکسر کو چت کیا اور دسمبر میں فلپائین کے شہر منیلا میں تھائی لینڈ کے سپر لائیٹ کیٹگری میں ٹاپ رینکنگ باکسر کو زیر کر کے اپنے کیرئیر کی فتوحات کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔
شاہدہ عباسی
خواتین کھلاڑیوں میں ساؤتھ ایشئین گیمز کے کراٹے کے مقابلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی شاہدہ عباسی بھی 2019 میں ابھرتی ہوئی کھلاڑی کے طور پر سامنے آئیں۔
شاہدہ عباسی کا تعلق پاکستان کے صوبے بلوچستان کی ہزارہ کمیونیٹی سے ہے۔
ارشد ندیم
پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم پاکستان کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے۔ ارشد ندیم نے اس وقت تاریخ رقم کی جب ساوتھ ایشین گیمز میں انہوں نے جیولن تھرو میں نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ انہوں نے ساوتھ ایشین گیمز کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا۔
اس شاندار کارکردگی کی بدولت ارشد ندیم پہلے پاکستانی بنے جنہوں نے براہ راست اولمپیکس گیمز تک رسائی حاصل کی۔ اس سے قبل پاکستان وائلڈ کارڈ انٹری کے تحت اولمپیکس کے اتھلیٹکس مقابلوں میں شرکت کرتا رہا ہے۔
ہاکی اور فٹ بال کی بربادی
انفرادی کھلاڑیوں کی کامیابیاں اپنی جگہ لیکن پاکستان کے قومی کھیل ہاکی اور فٹ بال کی بربادی اس سال بھی برقرار رہی۔
تاہم قومی کھیل ہاکی 2019 میں بھی زبوں حالی کا شکار رہا اور یہ سال بھی اس کی بحالی کی کوئی نوید سنائے بغیر گزر گیا۔
رواں سال کے آغاز میں ہاکی پرو لیگ میں عدم شرکت کرنے کے باعث جہاں پاکستان ہاکی پر انٹرنیشنل فیڈریشن کی ممبرشپ معطل ہونے کی تلوار لٹکتی رہی وہیں بھاری جرمانے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان ہاکی ٹیم مسلسل دوسری بار اولپمکس کے لیے بھی کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ پاکستان نے اولمپکس 2020 تک رسائی کے لیے ہالینڈ کے خلاف دو کوالیفائینگ میچز کھیلے جس میں ایک میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن دوسرے میچ میں 6-1 سے شکست کے ساتھ اولمپکس تک رسائی کے خواب کو کرچی کرچی کر دیا۔
رواں سال پاکستان ہاکی کی واحد مثبت خبر اکتوبر میں اومان ٹیم کا دورہ تھا جس کے دوران لاہور میں ہونے والی چار میچز کی سیریز میں پاکستان نے 3-0 سے کامیابی حاصل کی۔
سال 2019 فٹبال شائیقین کے لیے بھی اچھی خبر لے کر غروب نہیں ہو رہا۔ اس سال پاکستان میں فٹبال شائیقین کی ورلڈ کپ کوالیفائیر میچ جیتنے کی خواہش بھی دم توڑ گئی، اب پاکستان کو فٹبال کوالیفائیر راونڈ کا میچ جیتنے کی تاریخ رقم کرنے کے لیے پھر سے چار سال انتظار کرنا پڑے گا۔
فٹبال فیڈریشن اس سال بھی سیاست کی زد میں رہی، نئے انتخابات ہوئے لیکن دھڑے بندیوں نے ایک بار پھر فیفا کو پاکستان فٹبال فیڈریشن میں مداخلت پر مجبور کیا۔
فیفا نے ایک سال کے لیے پاکستان فٹبال کے معاملات ’نارملائیزیشن کمیٹی‘ کے سپرد کر دیے۔ جسے روز مرہ کے امور، پاکستان میں فٹبال کلب کی رجسٹریشنز اور نئے انتخابات کا مینڈیٹ ایک سال تک کے لیے دیا گیا ہے۔