’ایرانی ملیشیائوں کے دہشتگردانہ حملے عراق کی خودمختاری کے منافی ہیں‘ (فوٹو: واس)
سعودی کابینہ نے عراق میں امریکی افواج پر ایرانی حملے کی مذمت کی ہے۔ اجلاس آج منگل کو ریاض کے قصر یمامہ میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں منعقد ہوا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق کابینہ نے دہشتگرد تنظیم داعش سے نمٹنے کے لیے عالمی اتحاد کے دائرے میں عراق میں موجود امریکی افواج پر ایرانی نظام کی حمایت یافتہ ملیشیائوں کے حملوں کی مذمت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ ایرانی ملیشیائوں کے یہ دہشتگردانہ حملے عراق کی خودمختاری کے منافی ہیں۔
ان سے عراق کے امن و استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ انسداد دہشتگردی مشن پر براہ راست اثر انداز ہورہے ہیں۔
سعودی کابینہ نے توجہ مبذول کرائی ہے کہ عراقی حکومت اور امریکہ کی زیر قیادت عالمی اتحادی افواج کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔ کرکوک کے قریب عراقی اڈے پر حملے کے واقعے کی تحقیقات کرنی ہوگی اور ایرانی نظام کے حمایت یافتہ جارحانہ حملوں کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنا ہوں گے۔
سعودی کابینہ نے بارکینا فاسو کے شمال میں فوجی ٹھکانے پر حملے اور صومالیہ کے دار الحکومت موغادیشو میں دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان دونوں حملوں میں دسیوں شہری اور سیکیورٹی فورس کے اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
سعودی کابینہ نے ہر طرح کے تشدد، ہر قسم کی انتہا پسندی اور ہر نوعیت کی دہشتگردی کو ایک بار پھر مسترد کر دیا اور صومالیہ نیز بارکینا فاسو کے عوام اور حکومتوں سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے جبکہ زخمیوں کی فوری شفا کی آرزو ظاہر کی ہے۔
سعودی کابینہ نے کویت کے ساتھ باقی ماندہ سمندری اور بحری سرحدوں کی تقسیم کے معاہدوں اور دونوں علاقوں سے تیل کی پیداوار دوبارہ شروع کرنے کی کارروائی کی بابت مفاہمتی یادداشت پر دستخط پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی بدولت دونوں بردار ملکوں کے منفرد تعلقات کو تقویت پہنچے گی۔
سعودی وزیر اطلاعات ترکی بن عبداللہ الشبانہ نے اجلاس کے بعد ایس پی اے کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں مشرق وسطیٰ اور بین الاقوامی حالات حاضرہ کا جائزہ لیا گیا۔
میانمار کی مسلم اقلیت اور سعودی عرب
سعودی کابینہ نے میانمار میں مسلمانوں کے آلام و مصائب میں دلچسپی لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سعودی عرب کی تجویز پر میانمار کی اقلیتوں خصوصاً روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر میانمار کی حکومت کی مذمت کی ہے۔
سعودی کابینہ نے اس بات پر اظہار مسرت کیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روہنگیا کے مسلمانوں سے متعلق قرار داد کی سرپرستی کی ہے۔ مملکت نے قرارداد کا مسودہ مسلم ممالک کی نیابت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔
جنرل اسمبلی کی قیادت میں اس امر پر زور دیا گیا کہ روہنگیا کے مسلمانوں کے المیے کو انسانی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ انکی شہریت اور باوقار زندگی کے حق کو تسلیم کیا جائے۔
سعودی عرب اور شامی بحران
سعودی کابینہ نے شام میں بین الاقوامی قرار دادوں کے مطابق سیاسی اقتدار کی پرامن منتقلی پر زور دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شام سے تمام غیر ملکی افواج اور ملیشیائیں خصوصاً ایرانی افواج اور اس کے جنگجو واپس چلے جائیں۔
سعودی عرب نے شام میں ہر طرح کی دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔ کابینہ نے ریاض میں منعقدہ شامی اپوزیشن اور انقلابی طاقتوں کے نمائندوں کے اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے کی تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری شامی بحران کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرے۔
کابینہ نے اپنا روایتی موقف دہراتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب شام کے اتحاد، سالمیت، خودمختاری، استحکام اور سماجی ہم آہنگی کو اشد ضروری سمجھتا ہے۔
سعودی کابینہ نے قومی ورثے کی ذمہ داری محکمہ سیاحت و قومی ورثے کے بجائے وزارت ثقافت کے حوالے کردی ہے۔
کابینہ نے عراق کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ چین کے ساتھ کاپی رائٹ کے سلسلے میں تعاون کی مفاہمتی یاد داشت اور پاکستان کے ساتھ اسپورٹس کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں