آج کل ہر جگہ لاہور میں سردی سے متعلق سوال سننے کو مل رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہر تیسرا شخص لاہور میں جاڑے کے اس موسم کی شدت کو محسوس کر رہا ہے۔ اور جب سبھی ایک موضوع پر بات کر رہے ہوں تو یقیناً خبر تو بنتی ہی ہے۔
نئے سال کا پہلا دن یعنی یکم جنوری 2020 کی صبح موجودہ موسم سرما کی سرد ترین صبح تھی جب درجہ حرارت دو سینٹی گریڈ تک گر گیا۔ محکمہ موسمیات کے چیف میٹرالوجسٹ صاحب زاد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سردی کی یہ شدید لہر ابھی کچھ دن اور چلے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ تھوڑی غیر معمولی سردی اس لیے بھی لگ رہی ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں زیادہ شدت کی سردی نہیں پڑی تو لوگ کم سردی کے عادی ہو گئے تھے۔ آپ نے اکثر لوگوں کو سنا ہو گا کہ سردیاں سکڑ گئی ہیں۔ ایسے میں جب آپ کی طبیعت کم سردی کی عادی ہے تو نارمل سردی بھی آپ کو زیادہ ہی لگے گی۔‘
مزید پڑھیں
-
بدھ سے مختلف علاقوں میں سردی کی لہرNode ID: 446366
-
اسلام آباد میں کراچی کی سردیوں کی یادیں!Node ID: 448381
-
’موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان میں دھند کی شدت کا باعث‘Node ID: 450331
موجودہ سردی کی لہر کے بارے میں بات کرتے ہوئے صاحب زاد نے بتایا کہ اس وقت ملک کے شمالی علاقہ جات شدید سردی اور برف باری کی لپیٹ میں ہیں اور سرد ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ جنوب میں بھی سائیبرین ہوائیں کراچی کے ساحلوں پر پہنچ چکی ہیں جس کی وجہ سے وسطی پاکستان بھی سردی کی اسی لہر کی لپیٹ میں ہے۔ خاص طور پر وسطی پنجاب کے باسی جس میں لاہور بھی شامل ہے اس سرد موسم کی زد میں ہیں لیکن یہ کوئی غیر معمولی صورت حال نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے مطابق آئندہ ہفتے پیر اور منگل کو بارشوں کے ایک چھوٹے سلسلے کی توقع ہے جس سے دھند میں کمی آئے گی اور سورج نکلنے سے سردی کی شدت میں بھی کمی واقع ہو گی۔
Lahore isn't coming slow bro pic.twitter.com/C5pkGYr0mf
— Pooja Mishra (@Syedakanwal_) December 31, 2019
چیف میٹرالوجسٹ صاحب زاد کے مطابق ایک طرح سے یہ سردی فائدہ مند بھی ہے توقع ہے کہ شدید سردی کے باعث اس بار سردیوں کے موسم کا دورانیہ بھی تھوڑا زیادہ ہو گا۔ اور مارچ اپریل تک موسم خوشگوار ہی رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ موسم کی بے اعتنائی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا کتنا اثر ہے؟ چیف میٹرالوجسٹ صاحب زاد کا کہنا تھا ’آپ اس موسم کو ماحولیاتی تخریب کاری سے ہٹ کے دیکھ ہی نہیں سکتے۔ اگر آپ کو یاد ہو پچھلے سال شدید سردی کا دورانیہ لاہور اور پنجاب میں تین ہفتے سے زیادہ نہیں تھا۔
لیکن اسی دوران امریکہ کی کچھ ریاستیں تاریخ کی بدترین سردی کی لہر کی لپیٹ میں تھیں۔ کسی بھی ایک خطے کا موسم پورے ایکو سسٹم سے علیحدہ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے جو اثرات اس وقت پوری دنیا میں مرتب ہو رہے ہیں اس میں ہمارے خطے کے حصے میں کتنا اور کیسے آتا ہے وہ ہم مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘
Lahore... pls calm down pic.twitter.com/nirSdbAxgw
— ❄️ (@desi_nebula) January 1, 2020
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال موسم گرما شاید اتنی شدت کا نہ ہو جتنی شدت کا پچھلے سال محسوس کیا گیا اس کی ایک وجہ سردی کے موسم کی طوالت اور پھر مون سون کے دو دور ہیں کیونکہ اب پری مون سون بھی بارشوں کا ایک الگ سے موسم بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لاہور کا درجہ حرارت دو سے نیچے بھی جا سکتا ہے۔ اور ماضی میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ ماضی میں لاہور کا درجہ حرارت صفر تک بھی پہنچا ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں