قائمہ کمیٹی دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی
قائمہ کمیٹی دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی
جمعہ 3 جنوری 2020 10:43
بشیر چوہدری، زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ’یہ بل کل اسی سپرٹ کے ساتھ پارلیمنٹ سے بھی منظور کر لیا جائے گا۔‘ (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان کی فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔
کمیٹی سے بل کی منظوری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے امید ظاہر کی کہ ’یہ بل کل اسی سپرٹ کے ساتھ پارلیمنٹ سے بھی منظور کر لیا جائے گا۔‘ انہوں نے کمیٹی سے بل کو متفقہ طور پر فوری منظور کیے جانے پر تمام اپوزیشن جماعتوں اور ان کی لیڈر شپ کا شکریہ ادا کیا۔
اس سے قبل یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ جمعے کو سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان آرمی، پاکستان ایئر فورس اور پاکستان نیوی ترمیمی ایکٹ الگ الگ پیش کیے گئے۔ تینوں ترمیمی ایکٹ کے بل وزیر دفاع پرویز خٹک نے پیش کیے۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے بعد قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا جہاں اس کی منظوری دے دی گئی۔
جمعے کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں سے آرمی ایکٹ پر مشاورت کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’حزب اختلاف کی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ ‘
جمعے کو آرمی ایکٹ کے لیے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن اور حکومتی نمائندوں نے شرکت کی۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کے مجوزہ بل پر مشاورت کی گئی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’آرمی ایکٹ بل قائمہ کمیٹی کو بھیجنے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، آرمی ایکٹ کا بل سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا جہاں ایکٹ میں ترمیم کی تجاویز پیش کی جائیں گی۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ پیپلزپارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم میں کوئی تجویز پیش کرے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’بس اس بات کو رہنے دیں۔‘
یاد رہے کہ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے جمعرات کو آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی غیرمشروط حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔
جمعرات کو مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے مطابق اس اجلاس میں آرمی ایکٹ کی حمایت کے فیصلہ پر پارٹی میں بھی تنقید کی گئی ہے۔
ادھر پاکستان پیپلزپارٹی اور حکومتی وفد کے درمیان بھی جمعرات کو مذاکراتی دور ہوا جس میں حکومت نے آرمی ایکٹ کے بل پر پیپلز پارٹی سے حمایت کی درخواست کی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فوج کی مدت ملازمت میں توسیع کی قانون سازی پر مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا ہے۔
جمعے کے روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جعلی اسمبلی کو ایسا قانون پاس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، یہ مسئلہ اہم نوعیت کا ہے جس میں عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے بنائی اسمبلی کو قانون سازی کا حق نہیں دے سکتے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ابھی آرمی ایکٹ کی واضح مخالفت نہیں کی گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے۔ ’کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں، جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لیے جمہوری عمل کی پاسداری ہے، پاکستان پیپلزپارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔‘