Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ: دھماکے میں ڈی ایس پی سمیت 14 افراد ہلاک

کوئٹہ کے علاقے اسحاق آباد میں مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں ڈی ایس پی امان اللہ سمیت 14 افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوگئے ہیں۔
سی ٹی ڈی حکام نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا کہ دھماکہ خودکش تھا، حملہ آور دوسری صف میں کھڑا تھا کہ اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مدرسے کے طالبعلم شامل ہیں جن کا تعلق افغانستان سے بتایا گیا ہے۔
سول ہسپتال کوئٹہ کی انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے میں ہلاک ہونے والے ڈی ایس پی امان اللہ پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ میں تعینات تھے۔
ایک ماہ قبل ان کے بیٹے کو سریاب روڈ پر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔ 

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ایف سی کے اہلکار جائے حادثہ پر پہنچ چکے ہیں اور پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن کا آغاز کردیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ایف سی کے اہلکار جائے حادثہ پر پہنچ چکے ہیں اور پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا، مسجد میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے کبھی بھی سچے مسلمان نہیں ہوسکتے۔‘
دوسری جانب طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ کوئٹہ کے دھماکے میں طالبان رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے ٹویٹ کے مطابق کہ نہ تو ان کا کوئی رہنما وہاں موجود تھا اور نہ کوئی اجلاس تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ اس حملے میں طالبان کے رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والے ڈی ایس پی امان اللہ کون تھے؟

ڈی ایس پی امان اللہ اسحاق زئی یکم اپریل 1963کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے یکم دسمبر  1988میں بطور اے ایس آئی پولیس کریئر کا آغاز کیا۔
پانچ اکتوبر2012 کو ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی پائی اور اس وقت پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ میں تعینات تھے۔ انہوں نے مختلف تھانوں اور پولیس دفاتر میں اپنے فرائض انجام دیئے۔
ڈی ایس پی امان اللہ کے 33 سالہ بیٹے نجیب اللہ کو بھی ایک ماہ قبل کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔

شیئر: